خیبر پختونخواکورونا وائرس

‘لاک ڈاون کی وجہ سے سر سے پاوں تک قرضوں میں ڈوب گئے ہیں’

 

انیس ٹکر

شادی بیاہ معاشرے کی خوشحالی کی علامتیں ہے اور شادی بیاہ کو ثقافت کا ایک اہم جز مانا جاتا ہے۔ کورونا وائرس  کی وجہ سے نہ صرف شادی بیاہ اور شادی ہالز پر پابندی لگ گئی تھی بلکہ اسکے ساتھ جڑے ہوئے تمام کاروباری حضرات بھی مشکلات سے دوچار ہوگئے تھے۔
علاقائی گلوکار جو کہ اپنے سر اور آواز سے شادی کی رونق بڑھا دیتے ہیں شادی ہالوں کے بند ہونے سے وہ بھی کافی مشکلات سے دوچار ہو گئے،گل رحمان جو کہ ایک مقامی گلوکار ہے انکا کہنا ہے کہ جب تک کسی شادی بیاہ میں اپنے فن کا مظاہرہ نہ کریں تب تک ان کے گھر کا چولہا بجھا رہتا ہے۔
"ہم غریب لوگوں کی بس یہی زندگی ہے مگر کیا کریں یہ ہمارا پیشہ ہے لاک ڈاون میں سب کچھ بند ہوگیا تھا نہ کوئی شادی کر سکتا تھا نہ دوسری کوئی تقریب، چونکہ حکومتی احکامات یہی تھے کہ آپ اکٹھے نہیں ہو سکتے، اس دوران ہم پر بہت قرضہ چڑ گیا جس کی وجہ سے کافی پریشانہ اٹھانی پڑی۔”
سر سنگیت کے علاوہ شادی بیاہ کی تقریبات کو پھولوں سے خوبصورتی بخشنے والے پھول والے کاریگر بھی لاک ڈاون کی وجہ مالی مشکلات سے دوچار ہوگئے. فرحان جو کہ دسویں جماعت کا طالبعلم بھی ہے اور شادی بیاہ کے تقریبات میں پھول لگانے کا کام کرتا ہے، کہتا ہے کہ اس وائرس کی وجہ سے ہم انتہائی مالی مشکلات سے دوچار ہوگئے ہیں۔

” لاک ڈاون میں گزر بسر مشکل تھی بس سارا وقت گھر پر ہی گزار لیتے تھے صرف جنرل سٹورز کھلے تھے جس سے ہم نے قرضوں سے سودا سلف لیا، جو جمع پونجھی تھی وہ سارا مالکوں کو کرایہ اور اخراجات میں خرچ ہوگیا، کاروبار ابھی تک بند تھا اور ابھی تھوڑا تھوڑا شروع ہونے لگا ہے امید ہے کہ حالات جلد بہتر ہو جائیں گے۔”
شادیوں میں مہمانوں کے لیے کھانا تیار کرنے والا میاں فضل خان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون کی وجہ سے پاوں سے سر تک قرضوں میں ڈوب گئے ہیں اور اب لاک ڈاون کے بعد بھی کام عام دنوں کی طرح شروع نہیں ہے۔
"ہم پر بہت برا اثر پڑا ہے تقریبا سات آٹھ لاکھ روپے قرضہ چڑ گیا ہے، کام مکمل بند ہو چکا تھا اور سارا بچت مزدوروں کی تنخواہوں، بلوں اور کرایوں میں چلا گیا، ابھی ہمارا سیزن شروع ہوگیا ہے اور ہم فارغ بیٹھے ہیں کام ہی نہیں ہے۔”

تقریبات میں کھانا کھانے اور پینے کے کراکری کا سامان مہیا کرنے والا لیاقت کا کہنا ہے کہ جو پیسے سارا سال بچت کئے تھے وہی سارے تنخواہوں اور کرایوں میں چلے گئے اور اپنے خرچے کے لئے دوسروں سے ادھار لیا۔
” ایک طرف کام نہیں تھا دوسری جانب جب دوکان کھولتے تھے پولیس آ کر بند کروا دیتے تھے اس طرح کام نہ ہونے کی وجہ خرچے بڑھ گئے اور ہم قرضوں میں پھنس گئے۔”
شادی بیاہ سے متعلقہ کاروباری حضرات کا کہنا ہے کہ باقی کاروباروں کی نسبت انکے کاروبار کو زیادہ نقصان پہنچا ہے حکومت کو چاہیے کہ ان کے ساتھ مدد کریں تاکہ ان کا قرض ختم ہوسکے اور اپنے لیے روزی روٹی کماسکے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button