ڈھائی سالہ زینب کا قاتل میڈیا کے سامنے پیش
چارسدہ پولیس نےچند دن پہلے کم سن بچی کیساتھ جنسی زیادتی اور پھر قتل کرنے میں ملوث ملزم کو گرفتار کر لیا تھا۔
ضلعی پولیس افیسر شعیب نے کہا کہ 45 سالہ ملزم لال محمد کا تعلق سردریاب کے گاؤں جبہ کورونہ سے ہے اور اس کی نشاندہی پولیس نے جائے وقوعہ سے آلہ قتل، بچی کے جوتے اور دیگر شناختی چیزیں بھی برآمد کر لیں۔
پیر کے روز وزیر قانون سلطان محمد خان اور ضلعی پولیس آفیسر محمد شعیب کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات کامران بنگش نے کہا کہ پوسٹمارٹم رپورٹ میں ثابت ہوا بچی سے زیادتی کی گئی، واقعہ رپورٹ ہونے پر چارسدہ اور پشاور پولیس نے زینب قتل کیس پر کام شروع کیا اور تین روز کے اندر ملزم کو گرفتار کر لیا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے ملزم سے مقتولہ کے جوتے اور کپڑے برآمد کر لئے ہیں جبکہ ملزم کی نشاندہی پر آلہ قتل اور دیگر شناختی چیزیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اس کیس کی نگرانی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان خود کر رہے تھے، پولیس نے انتہائی جانفشانی سے اس اندھے قتل کے ملزموں کو گرفتار کیا، ایسے ملزمان کو پکڑنا اور کیفر کردار تک پہنچانا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ہم زینب کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ اس موقع پر پولیس نے مبینہ ملزم کو میڈیا نمائندوں کے سامنے پیش کیا۔
ضلعی پولیس آفیسر شعیب نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد پولیس نے فوری طور پر 388 گھروں اور ان کے مکینوں کے کوائف اکٹھے کئے اور شک کی بنیاد پر گرفتاریاں بھی کی گئیں۔ گرفتار کئے جانے والے مشتبہ افراد میں یہ ملزم بھی شامل تھا۔ دوران تفتیش لگ بھگ تین دن قبل ملزم لعل محمد نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا تھا تاہم میڈیکل رپورٹ آنے کا انتظار تھا۔
خیال رہے کہ چارسدہ کے ایک نواحی گاؤں میں 6 اکتوبر کو ڈھائی سالہ زینب کے اغواء، جنسی زیادتی اور بہیمانہ قتل کا واقعہ سامنے آیا تھا۔ سفاک ملزم نے ڈھائی سالہ زینب کو گھر کے سامنے سے اغواء کرکے ایک کلومیٹر دور کھیتوں میں لے جا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا تھا۔
زینب کے والد اختر منیر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ میری بیٹی کے قاتل کو چوک میں لٹکا کر سرعام پھانسی دی جائے۔
واضح رہے کہ چائلڈ رائٹس موومنٹ (سی آر ایم ) خیبر پختونخوا اور آواز 2 ڈسٹرکٹ فورم چارسدہ نے بچی کو اغوا کر کے بعد ازاں زیادتی اور قتل کرنے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ گھناؤنے جرم میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔