اے این پی کا تمام ضم اضلاع تک ایمرجنسی سروسز کے توسیع کا مطالبہ
عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی ترجمان ثمر بلور نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ کے حکومتی کارندوں کا اپنی ناقص کارکردگی کو چھپانے کے لئے موٹروے زیادتی کیس میں متاثرہ خاتون کو نشانہ بنانا شرمناک فعل ہے۔
انفارمیشن کمیٹی کے اراکین صلاح الدین مومند، رحمت علی خان، حامد طوفان اور میاں بابر شاہ کاکا خیل کے ہمراہ پشاور پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ثمر ہارون بلور کا کہنا تھاکہ موٹروے پر خاتون کے ساتھ رونما ہونے والے واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے،عوامی نیشنل پارٹی اس جیسے واقعات کی بھر پور مذمت کرتی ہے اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتی ہے کہ مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لائے۔
ثمر بلورنے کہا کہ عمران خان جب اپوزیشن میں تھے تو ان واقعات پرمغربی دنیا کے قوانین کی مثالیں دیاکرتے تھیں، لیکن اب اپنے چہیتوں کے کارناموں پر انہوں نے چھپ سادھ لی ہے، اے این پی مطالبہ کرتی ہے کہ مذکورہ متاثرہ خاتون کو نشانہ بنانے والے سی سی پی او لاہور کے خلاف کارروائی کی جائے اور اسے عہدے سے ہٹایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات رونما ہونے کی وجہ سے خواتین عدم تحفظ کی شکار ہیں اور عوامی مقامات پر جانے سے خوف محسوس کرتی ہیں۔ حکومت پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے کر ایسے قوانین بنائیں کہ خواتین جب گھروں سے نکلیں تو ان کو احساس ہوں کہ ریاست ان کا تحفظ کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کا ڈائریکٹر ارکیالوجی، بلین ٹری سونامی، ٹیکسٹ بک بورڈ اور بی آر ٹی جیسے میگا کرپشن سکینڈلز کی تحقیقات شروع کرنا خوش آئند ہے اور توقع کرتے ہیں کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں کی ایک ایک پائی کا حساب کیا جائیگا اور حقائق عوام کے سامنے لائیں جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع مومند میں زیارت ماربل کا سانحہ المناک ہے، تمام متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ وزیراعلی نے سانحے کے متاثرین کے لئے امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے لیکن اب بھی ایسے بہت سے خاندان ہیں جن کو معاوضہ نہیں ملا، صوبائی حکومت مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر تمام متاثرہ خاندانوں کی امداد اور زخمیوں کو مناسب علاج کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ امدادی پیکج کے لئے اعلان کئے گئے فنڈ اور تقسیم کے طریقہ کار کا باقاعدہ آڈٹ کیا جائے اور رپورٹ اسمبلی میں پیش کی جائے۔ ضلع مومند میں اعلی درجے کی ماربل کانیں ہیں، حکومت کو چاہیئے کہ مائیننگ کے طریقہ کار کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے حادثات سے بچا جاسکیں۔
ثمربلور نے مزید کہا کہ ضم اضلاع کے لوگوں نے قیام امن کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں، حکومت وقت تمام ضم اضلاع میں صحت اور ایمرجنسی ریسکیو سروس 1122 کے مراکز قائم کریں تاکہ مستقبل میں حادثات کی صورت میں بروقت امدادی کاروائیاں عمل میں لائیں جاسکیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انفارمیشن کمیٹی کے رکن و ممبر صوبائی اسمبلی صلاح الدین خان کا کہنا تھا کہ صوبے کا موجودہ گورنر جوکہ صوبے کی یونیورسٹیوں کا چانسلر بھی ہے ، کی نااہلی کا یہ عالم ہے کہ صوبے کی 16 یونیورسٹیاں مستقل وائس چانسلرز کی بجائے قائم مقام وائس چانسلرز کے ذریعے چلائی جارہی ہیں، گورنر کو عوامی مسائل حل کرنے کے لئے شکار اور مرغ لڑانے سے فرصت نہیں ملتی لیکن انکے حلقے میں کلاس فور کی نوکریوں اور تبادلوں میں بھی مداخلت کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن سے پہلے موجودہ گورنر عوام سے انکے حلقے میں زیتون کے باغات لگانے کے دعوے کرتا تھا ، عوام آج بھی منتظر ہیں کہ وہ باغات کب لگیں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم اضاخیل میں گیس اور تیل کے پلانٹس لگانے کیلئے ن لیگ کی حکومت سے این او سی نہ ملنے کا شکوہ کرتے تھے لیکن آج انہی کی حکومت ہے اور گورنر صاحب وزیراعظم کو ان کا وعدہ اور دعویٰ یاد دلائے۔
اے این پی کے صوبائی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری رحمت علی خان کا کہنا تھا کہ سوات میں 80سے زائد لوگ سیلاب کی وجہ سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔ وزیراعلیٰ کا تعلق سوات سے تھا لیکن انہوں نے پشاور سے تماشا دیکھنا ہی مناسب سمجھا۔ سیلابی صورتحال جب بہتر ہوئی تو وزیراعلیٰ کو سوات یاد آگیا لیکن جنہوں نے احتجاج کیا ان بیچاروں کو گرفتار کیا گیا اور بعد میں گھروں پر چھاپے تک ڈالے گئے۔
انہوں نے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سوات کے عوام موجودہ وزیراعلیٰ اور پی ٹی آئی حکومت کو کبھی بھی معاف نہیں کرے گی جنہوں نے سخت حالات میں عوام کو اکیلا چھوڑا۔2010ء میں بھی سیلاب آیا تھا اور اس وقت وزیراعلیٰ سمیت تمام اراکین، وزراء میدان میں موجود تھے اور آج بھی عوامی نمائندے ہونے کا ثبوت یہی ہے کہ اے این پی کے اراکین میدان میں موجود رہے جب حکومت کہیں نظر نہیں آرہی تھی۔