بنوں میں پولیس کی مبینہ فائرنگ سے جوان جاں بحق، وکلاء کی جانب سے ہڑتال کا اعلان
بنوں پولیس کی مبینہ فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت پر وکلاء اور بنوں پولیس میں ٹھن گئی، وکلاء نے ایس ایچ او کے خلاف قتل کا مقدمہ درج اور گرفتاری تک عدالتی بائیکاٹ اور ہڑتال کا اعلان کر دیا۔
گزشتہ روز تھانہ کینٹ کی حدود واقع ممش خیل میں کینٹ پولیس نے مبینہ طور پر نوجوانوں پر فائرنگ کی تھی جس میں ایک 25 سالہ نوجوان سعد اللہ خان سکنہ خرچہ کلہ جاں بحق اور بشارت خان نامی نوجوان زخمی ہو ا تھا واقعہ رونما ہونے کے بعد لواحقین نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے سامنے بنوں ڈی آ ئی خان روڈ پر حتجاج کیا اور واقعہ میں ملوث ایس ایچ او اور نفری کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔
تاہم احتجاج ختم کرکے گزشتہ روز دو بارہ قوم نے تھانہ کینٹ پر دھاوا بولنے کی منصوبہ بندی کی لیکن نا معلوم وجوہات کی بناء پر پلان ترک کیا وکیل کے بیٹے زخمی ہونے پر بنوں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن بنوں کے وکلاء بھی مبینہ پولیس گردی کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے اور عدالتی بائیکاٹ کرتے ہوئے بار روم میں صدر پیر انعام اللہ شاہ ایڈووکیٹ کی زیر صدارت احتجاجی اجلاس منعقد کیا جس میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر راشید خان درمہ خیل ایڈووکیٹ ،ہائی کورٹ بار کونسل ممبر شاہ حسین ایڈووکیٹ، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ہارون خان ایڈووکیٹ و دیگر شریک ہوئے اجلاس میں متفقہ طور پر قراردادیں پیش کی گئیں کہ مش خیل میں غیر انسانی وقوعہ رونما ہوا جس میں جانی نقصان اُٹھانا پڑا۔
پولیس چھوٹے سے چھوٹے مشتبہ شخص کو بھی گرفتار کرکے فور۱ً اس کے خلاف مقدمہ درج کرکے اُن کی تصویریں بھی سوشل میڈیا پر ڈال دیتے ہیں لیکن جب پولیس والوں نے بڑا جرم کیا تو ہم جیسے وکلاء کو بھی دھوکہ دیکر مقدمہ درج کرنے کی جھوٹی یقین دہانی کرائی گئی کہ تھانہ کینٹ نے واقعہ کا مقدمہ درج کیا گیا لیکن ہمیں ایف آ ئی آ ر کاپی نہیں ملی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے قرار داد منظور کی کہ عمر زاد شاہ ایڈووکیٹ کی ہسپتال کیجوالٹی میں جو روزنامچہ رپورٹ درج کیا گیا اس کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور اُنہیں گرفتار کیا جائے۔
ایس ایچ او کینٹ عصمت اللہ پر کچہری میں داخلے پر پابندی ہو گی اسی طرح تھانہ ڈومیل کے اے ایس آ ئی چیمہ کو فی الفور معطل کیا جائے ،بصورت دیگر ہائی کورٹ ، بار کونسل اور صوبائی سطح پر احتجاج کریں گے۔