کورونا، پشاور کا بی اے پاس نوجوان نوکری سے فارغ، سموسے بیچنے پر مجبور
ناہید جہانگیر
نوکری سے فارغ ہونے اور کورونا کی وجہ سے لاک ڈاون میں گریجویٹ نوجوان چپس اور سموسے بیچنے پر مجبور ہیں۔
پشاور شہر کوہاٹ روڈ سے تعلق رکھنے والے ماں باپ کے اکلوتے بیٹے محمد سلمان نے گریجویشن کے فوراً بعد گھر کا چولہا جلانے میں والد کا ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔
ٹی این این کے ستھ گفتگو میں انہوں نے کہا کہ کچھ سال پہلے کینٹونمنٹ بورڈ میں نوکری کرتے تھے، تنخواہ ان کو چپڑاسی کی دی جاتی تھی لیکن کام ان سے بطور کمپیوٹر آپریٹر لیا جاتا تھا کیونکہ نوکری عارضی تھی تو دو سال پہلے پھر سے بے روزگار ہو گیا۔
29 سالہ محمد سلمان نے کہا کہ انہوں نے دو سال پہلے ایک فارما میں بطور میڈیکل ریپ کام شروع کیا، تنخواہ اتنی ملتی تھی جس سے گھر کا گزارہ آسانی سے ہو جاتا تھا کیونکہ کنبہ چھوٹا سا ہے، گھر میں والدین کے علاوہ ایک بیٹی اور بیوی ہیں جبکہ دو ہی بہنیں ہیں جن کی شادی ہو چکی ہے۔
کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے جہاں اور کاروبار زندگی بری طرح سے متاثر ہو چکے ہیں وہاں میڈیسن کاروبار سے وابستہ لوگ بھی کافی متاثر ہوئے ہیں۔
محمد سلمان نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں فارما نے ان کی تنخواہ فریز کر لی اس معذرت کے ساتھ جب حالات ٹھیک ہوں گے تو پھر دیکھا جائے گا، اور اپنے سٹاف کو بھی بہت محدود کر لیا ہے جس میں ان سمیت کئی میڈیکل ریپ شامل نہیں کئے گئے کیونکہ ڈاون سائزنگ میں کافی تعداد میں کام کرنے والے نوکریوں سے فارغ کئے گئے ہیں جس میں وہ بھی شامل ہیں۔
‘حالات جیسے بھی ہوں لیکن پیٹ تو پالنا ہوتا ہے اسی لیے اب چپس اور سموسے بیچ رہا ہوں جس سے گھر کا کچن کا خرچہ بھی نکل جاتا ہے اور اپنا جیب خرچ بھی نکل آتا ہے۔’ انہوں نے بتایا۔
سلمان نے مستقبل کے بارے میں کہا کہ اللہ پر بھروسہ ہے جب حالات ٹھیک ہوں گے تو دیکھا جائے گا کہ کیا کرنا ہے، فی الحال چپس اور سموسوں کا جو کام شروع کیا ہے اسی میں خوش ہیں، گھر اور ان کا گزارہ ہو رہا ہے۔