ہنگو، خاتون کو یرغمال بنانے والا ملزم گرفتار، دیر میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق
ہنگو میں خاتون کو یرغمال بنانے والا ملزم پولیس نے اسلحہ سمیت گرفتار کر لیا۔
پولیس کے مطابق ملزم کوہاٹ کا رہائشی اور خاتون کا بہنوئی ہے جو گنجیانو کلے میں پستول کی نوک پر خاتون کو یرغمال بنا کر ایک دوکان کے اندر لے گیا اور اس کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتا رہا، پولیس نے موقع پر پہنچ کر ملزم کو پستول سمیت گرفتار کر لیا۔
ایس ایچ او تھانہ سٹی کے مطابق محلہ سنگڑہ کی رہنے والی مسماتہ(ش) زوجہ فرمان علی اسلام آباد میں اپنے شوہر کے ساتھ رہائش پذیر ہے اور آج اپنے والد کے گھر واقع محلہ سنگڑہ جا رہی تھی کہ راستے میں ملزم حق نواز ولد امان اللہ سکنہ کوہاٹ نے اسلحہ کی نوک پر اسے یرغمال بنا لیا، ملزم مسماتہ (ک) کا بہنوئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب دیربالا سکائی لینڈ حدبندی تنازعہ میں فائرنگ سے ایک شحص جاں بحق جبکہ دو زخمی ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق دیربالا کے سیاحتی مقام سکائی لینڈ حدبندی تنازعہ پر فریقین کے درمیان صبح سے شروع فائرنگ کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
ادھر چارسدہ میں مقتول اے ایس آئی خان ولی شاہ خان کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ملزم افتحار احمد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم سے آلہ قتل بھی برآمد اور اس کیخلاف دہشت گردی دفعات سمیت قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے تاہم ملزم نے الزام عائد کیا ہے کہ اسے عید کے دو دن بعد پولیس نے ہوائی فائرنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ 24 جون 2017 کو تھانہ مندنی کے ایس ایچ او تیمور سلیم اور پاک آرمی کی قیادت میں پولیس اہلکاروں نے اشتہاری افتخار احمد اور اس کے بھائی امتیاز کے گھر پر چھاپہ مارا تاہم ملزمان نے پولیس پارٹی پر فائرنگ شروع کی جس کے نتیجے میں اے ایس آئی شاہ ولی شاہ خان موقع پر جاں بحق ہو گئے، پولیس کی جوابی فائرنگ سے اشتہاری امتیاز لگ کر موقع پر بھی جاں بحق ہوا جبکہ فائرنگ کے دوران ملزم افتخار قریبی باغات کا فائدہ اٹھا کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔
دوسری جانب ملزم افتحار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے پولیس پر الزام عائد کیا کہ پولیس نے واقع کے دو دن بعد اس پر ہوائی فائرنگ کا مقدمہ درج کیا تھا، "میں ایک غریب آدمی ہوں اور میں بے قصور ہوں، انصاف کے لئے بہت رویا لیکن کسی نے میری یک بھی نہ سنی۔”