‘حکومت آن لائن کلاسز ختم کرکے تعلیمی ادارے کھول دے’
لوئردیر میں متحدہ طلباء تنظیم نے آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ طلباء کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں شہید چوک تیمرگرہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاج میں تمام طلباء تنظیموں کے قائدین نے شرکت کی۔اس موقع پر طلباء نے پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر درپیش مشکلات اور مطالبات درج تھے۔طلباء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان لائن کلاسز کا فیصلہ ہمیں منظور نہیں کیونکہ ہر جگہ انٹرنیٹ کی سہولت میسر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت تعلیم دشمن پالیسیاں ترک کرے اور بجٹ میں تعلیم کیلئے خاطر خواہ اضافہ کیا جائے۔مقررین نے کہا کہ حکومت ان لائن کلاسز کا فیصلہ فوری واپس لیکر کالجز اور تعلیمی ادارے فوری طور پرکھول دیں۔ بعد میں طلباء نے شہید چوک سے تیمرگرہ پریس کلب تک واک بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ‘آن لائن کلاسز بہت ہی اچھے مگر تھری جی، فور جی کی سہولت کہاں؟’
واضح رہے کہ آن لائن کلاسز اور انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کے خلاف قبائلی اضلاع میں بھی کافی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ 12 جون کو آفریدی سٹوڈنٹس فورم نے آن لائن کلاسز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آن لائن سسٹم دنیا میں ناکام ہو چکا ہے جس کی وجہ سے طلباء کا مستقبل تباہ ہو جاتا ہے۔
باڑہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کے دوران مرکزی صدر عصمت اللہ اور دیگر مقررین نے آن لائن کلاسز کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور بھرپور مخالفت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی طلباء کے ساتھ ناانصافی قابل قبول نہیں کیونکہ آن لائن کلاسز سے ہمارے طلباء کو تباہی کی جانب لے جایا جا رہا ہے۔
اس سے قبل شمالی وزیرستان میں یوتھ آف وزیرستان تنظیم نے بھی آن لائن کلاسزکے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ طلباء کا کہنا تھا کہ ہائیر ایجوکیشن کی طرف سے آن لائن کلاسز کا اقدام اچھا ہے لیکن پہلے قبائلی اضلاع میں تھری جی اور فور بحال کیا جائے۔