وزیراعلیٰ نے نوشہرہ میں 19 سالہ لڑکی پر تشدد کا نوٹس لے لیا
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے نوشہرہ میں سسرالیوں کی طرف سے خاتون پر مبینہ تشدد کے واقعے کا نوٹس لے لیا۔
وزیراعلیٰ محمود خان نے واقعے میں مبینہ طور پر ملوث متعلقہ ایس ایچ او اور دیگر اہلکاروں کو معطل کرنے کے احکامات جاری کر دیئے، وزیر اعلی نے آئی جی سے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔
اس حوالے سے جاری بیان میں محمود خان کا کہنا تھا کہ الزام ثابت ہونے پر متعلقہ ایس ایچ او اور دیگر ملوث لوگوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، متاثرہ خاتون کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ معاشرے کے کمزور طبقوں کی مدد کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، کسی کے ساتھ زیادتی کی اجازت نہیں دی جاسکتی، عوام کو سماجی، معاشی اور معاشرتی تحفظ فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
یاد رہے کہ 5 جون کو نوشہرہ میں چوری کے الزام میں گرفتار انیس سالہ لڑکی کے کیس نے نیا موڑ تب اختیار کر لیا تھا جب لڑکی کی جانب سے ایس ایچ او پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد قرار دیئے گئے تھے۔
نوشہرہ کی حدیقہ نور نے الزام لگایا تھا کہ وہ سات ماہ کی حاملہ ہے جبکہ دیور سے ناجائز جنسی تعلقات استوار نہ کرنے پر چوری کا چھوٹا الزام لگا کر اسے شدید تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔
حدیقہ نور کے مطابق سسرالیوں کے کہنے پرجلوزئی پولیس نے خود ساختہ چوری کی واردات منوانے پر اصرار کیا اور مجھ سات ماہ کی حاملہ کو حسب بے جا میں رکھا اور تھانہ کے کمرے میں پاوں پر پائپ سے مار مار کربے ہوش ہونے پر پھر سسرالیوں کے حوالے کردیا تھا۔