نجی تعلیمی اداروں نے 15 جولاٸی سے سکول کھولنے کا حکومتی اعلان مسترد کر دیا
قبائلی ضلع خیبر، ضلع کرم اور مردان کے نجی تعلیمی اداروں کی تنظیموں نے 15 جولائی سے سکولوں کو کھولنے کے حکومتی احکامات کو مسترد کر دیا۔
باڑہ پریس کلب میں پراٸیویٹ سکولز ایسوسی ایشن باڑہ کے عہدیداروں نے پریس کانفرنس کرتے ہوٸے کہا کہ ہم حکومت کی جانب سے 15 جولاٸی کو سکول کھولنے کے اعلان کو مسترد کرتے ہیں جبکہ حکومت سے ایس او پی بنا کر یکم جون سے باقاعدہ سکولز کھولنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ملک کے دیگر کاروباری مراکز کھولنے کے بعد ابھی تک تعلیمی ادارے کیوں بند ہیں اور کہا کہ ایک طرف طلباء کا گھر بیٹھے قیمتی وقت ضاٸع ہو رہا ہے تو دوسری جانب اس سے منسلک بہت سے لوگ معاشی بدحالی کا شکار ہو رہے ہیں۔
پی ایس اے کے عہدیداروں نے سوال اُٹھاتے ہوٸے کہا کہ تعلیمی اداروں کی طویل بندش کہیں عالمی سازش کا شاخسانہ تو نہیں، کورونا سے متاثرہ ممالک میں بھی جذوی طور پر تعلیمی ادارے کھولے جا رہےہیں تو پھر ہمارے بچے تعلیم سے محردم کیوں ہوں؟
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بچوں کو زیادہ کام گھر کیلٸے دیا جاٸے گا جبکہ آدھے بچے ایک دن اور آدھے دوسرے دن حاضر ہوں گے اور 7 تا 11 بجے سکول ٹاٸم مقرر ہو گا۔
پریس کانفرنس کے شرکا ٕ میں پی ایس اے صدر گل ولی, جی ایس زاہد, جمیل آفریدی, سلطان اکبر, خان ولی اور عارف سمیت دیگر شامل تھے۔ پریس کانفرنس کے بعد انہوں نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
دوسری جانب مردان میں ہوپ کے زیر اہتمام نجی تعلیمی اداروں کے سینکڑوں اساتذہ اور سربراہان نے 15جولائی تک تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے پریس کلب کے سامنے روڈ بلاک کردیا اور یکم جون سے سکول کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم سے ایجوکیشن ریلیف فنڈ کے قیام کا مطالبہ کردیا۔
ہب آف پرائیویٹ ایجوکیشن (ہوپ) کے سنٹرل ریجن صدر محمد ارشاد خان صوبائی نائب صدر انعام اللہ خان، ضلعی صدر عبدالرحمان عزیزی، جنرل سیکرٹری انجینئر سکندرخان، امجد حسین دیار اور توصیف اللہ کی قیادت میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے پرائیوٹ تعلیمی اداروں کے سینکڑوں سربراہ اور اساتذہ کرام پریس کلب کے سامنے جمع ہوگئے اور زبردست احتجاج کرتے ہوئے اپنے مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کی۔
یہ بھی پڑھیں:
ملک بھر میں بورڈ امتحانات ختم، تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند
نجی تعلیمی اداروں کا تین سال کے لئے ہر قسم ٹیکس معاف کرنے کا مطالبہ
خیبر پختونخوا کی تعلیمی ادارے کھولنے کی حمایت، باقی صوبوں کی مخالفت
مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈ ز اور بینرز تھے جن پر سکول کھولنے اور نجی تعلیمی اداروں کے مسائل حل کرنے کے حوالے سے مطالبات درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے درج بالا قائدین کا کہنا تھا کہ کورونا وباء کے بعد نجی تعلیمی ادارے وینٹی لیٹرز پر ہیں سکولوں کے ہزاروں ملازمین فاقوں پر مجبور ہو چکے ہیں، مالکان کے پاس ٹیچنگ و نان ٹیچنگ سٹاف کی تنخواہیں، بلڈنگ کا کرایہ، یوٹیلیٹی بلز اور دیگر اخراجات کے لئے پیسے نہیں جبکہ والدین فیسیں ادا نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت 9 ہزار اداروں میں پانچ لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں ایک لاکھ کے لگ بھگ افراد کو روزگار دیا گیا ہے۔
ہوپ کے رہنماؤں نے کہا کہ 15جولائی تک سکول بند رکھنے کا کوئی جواز نہیں، حکومت نے دیگر کئی سیکٹرز کھولنے کی اجازت دی ہے، پرائیویٹ سکولوں کے لئے بھی ایس او پیز بنائے جائیں اور پہلے مرحلے میں شفٹ وائز کھولنے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے فیصلے پر نظر ثانی نہ کی تو نجی تعلیمی ادارے یکم جون سے کھول دیئے جائیں گے، دیگر سیکٹرز کے لئے اربوں کا پیکج دیا گیا ہے، وزیراعظم نجی تعلیمی اداروں کے لئے ایجوکیشن ریلیف فنڈ قائم کریں، قوم بنانے والے اداروں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک سراسر ناانصافی ہے۔
اُدھر ضلع کرم کے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے سربراہان اساتذہ اور والدین نے مطالبہ کیا ہے کہ تعلیمی ادارے بلا تاخیر کھولے جائیں تاکہ بچوں کے مستقبل کو تباہی سے بچایا جاسکے اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو ریلیف پیکج دیا جائے۔
پاراچنار میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پرائیویٹ سکولز منیجمنٹ ایسوسی ایشن کے صدر مسرت حسین، چیئرمین سید شعبان، والدین و دیگر نے کہا کہ ضلع کرم میں جنوری اور فروری کے مہینوں میں موسم سرما کی چھٹیوں کی وجہ سے سکول بند رہے اور بعد میں کرونا کی وجہ سے سکولز بند ہیں، مسلسل پانچ مہینوں سے تعلیمی اداروں کی بندش سے بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے اس لئے فی الفور تعلیمی ادارے ایس او پیز کے تحت کھولے جائیں۔
رہنماؤں نے کہا کہ لاکھوں بچوں اور ہزاروں اساتذہ کے مستقبل کو مدنظر رکھ کر تعلیمی ادارے کھول دئیے جائیں اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو ریلیف پیکج اور لون دیا جائے تاکہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو مزید نقصان اور تباہی سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی بندش سے سکول بلڈنگ اور اساتذہ کی تنخواہیں ادا نہیں ہوئے ہیں اور ساتھ ساتھ اس سال بچوں کی پڑھائی بھی مکمل طور پر متاثر ہو رہی ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ جس طرح بینک، ہسپتال اور دیگر ادارے کھلے ہیں اسی طرح تعلیمی ادارے بھی ایس او پیز کے تحت کھولے جائیں اور درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔