خیبر پختونخوا

کورونا وائرس نے کیلاش قبیلے کے سالانہ تہوار کو بھی متاثر کردیا

 

گل حماد فاروقی

کورونا وائرس نے جہاں پوری دنیا میں تباہی مچائی ہے وہاں چترال میں کیلاش قبیلے کے سالانہ تہوار کو بھی بری طرح متاثر کردیا ہے جس کے نتیجے میں کیلاش وادی میں مقیم چالیس ہوٹل مالکان جو سال بھر اس تہوار کا انتظار کرتے ہیں ان کو بھی لے ڈوبا۔ پچھلے سال ایک محتاط اندازے کے مطابق وادی کیلاش میں ساٹھ ہزار گاڑیاں آئی تھی جس میں ڈھائی لاکھ سیاح نے بمبوریت میں قیام کیا تھا۔
پچھلے سال اتنی بڑی تعداد میں سیاح آئے تھے کہ ہوٹل میں جگہ نہ ملنے کی وجہ سے لوگ فٹ پاتھوں، اور کھیتوں میں بھی سونے لگے تھے۔ عام طور پر کیلاش وادی کے ہوٹل میں کمرہ فی رات ڈیڑھ سے پانچ ہزار تک ملتا ہے مگرحد سے زیادہ رش ہونے کی وجہ سے پندرہ ہزار میں بھی ایک کمرہ بک ہوا تھا۔
چترال میں ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر ادریس خان کے مطابق چترال میں ایک سو پانچ ہوٹل ہیں اور بعض ہوٹل اس سیزن میں فی رات تین لاکھ روپے بھی کما تے ہیں مگر امسال کورونا وائرس کی وجہ سے کوئی بھی سیاح نہیں آیا۔
وادی کیلاش کے تینوں وادیوں میں ہوٹل مالکان چھ مہینے شدید برف باری کے باعث ہوٹل بند ہونے کی نقصان برداشت کرتے ہیں اور وہ صرف کیلاش قبیلے کے سالانہ تہوار چیلم جوش (جوشی) کا انتظار کرتے ہیں اور سال بھر کا خرچہ اسی تہوار میں آنے والے سیاحوں سے نکل آتا ہے۔

وادی بمبوریت میں اس تہوار میں جو سیاح آتے ہیں وہ ان ہوٹلوں میں قیام کرتے ہیں جواس وادی کے لوگوں کا واحد ذریعہ معاش ہے اس کے علاوہ یہاں متعدد دکانیں ہیں جن میں دو کیلاشی خواتین کے بھی دکانیں ہیں ان دکانوں میں Antique کی چیزوں کے علاوہ کیلاش لباس اور دیگر چیزیں بھی رکھی گئی ہیں ان کی بھی اچھی خاصی دکانداری ہوتی ہے۔ یہ سب ملاکر وادی کیلاش میں ایک دن میں بیس لاکھ روپے کی آمدنی آیا کرتی تھی مگر کورونا وائرس نے ان کو بھی لے ڈوبا اور اب امسال چیلم جوش کا تہوار کم پیمانے پر منایا جائے گا جس میں کوئی سیاح متوقع نہیں ہے۔
چترال میں دفعہ 144 نافذ کردیا گیا ہے کوئی بھی غیر مقامی شحص این او سی کے بغیر چترال میں نہیں آسکتا اور اگر کوئی مقامی شخص بھی چترال آئے اور اس کے پاس اپنا کورونا ٹیسٹ نہ ہو تو اسے قرنطینہ مرکز میں چودہ دن گزارنا پڑتاہے۔
ہوٹل ایسوسی ایشن کے ضلعی صدر ادریس خان نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ان کے ہوٹل ویران پڑے ہیں اور کوئی بھی سیاح نہیں آتا۔ ڈاکٹر محمد عدنان بھٹہ نے پچھلے سال کڑاکاڑ میں ایک کروڑ کی لاگت سے ہوٹل تعمیر کرایا مگر اس مرتبہ اس کے ہوٹل کو بھی ھالہ لگا ہے اور کوئی بھی سیاح اس کا رخ نہیں کرتا۔

اس وباء کی وجہ سے کیلاش لوگ بھی بری طرح متاثر ہوئے جن کو سال بھر اس تہوار کا انتظار ہوتا ہے اور اس تہوار میں جب ملکی اور غیر ملکی سیاح آتے ہیں تو وہ ان کی دکانوں سے چیزیں خریدتے ہیں مگر ایک تو روزہ دوسرا کورونا تو ان دونوں فیکٹر کی وجہ سے کیلاش لوگوں کا معیشت بری طرح متاثر ہورہا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button