شانگلہ، کورونا وائرس سے متاثرہ خان بہادر کا خاندان پریشان کیوں؟
سی جے طارق عزیز
حکومت کے غیر سنجیدہ رویے کی وجہ سے کرونا کے متعلق ویسے ہی عوام میں مختلف قسم کی افواہیں زیرگردش ہیں ایسے میں انتظامیہ کی غفلت اور کی مشکوک حرکات ان افواہوں کو مزید تقویت دے رہی ہیں۔
شانگلہ کے علاقے پورن میں خان بہادر نامی شخص تقریباً ایک مہینے سے قرنطینہ میں ہے، تیسری بار ٹسٹ کیلئے سیمپل لئے آٹھ دن ہو گئے لیکن ابھی تک اپنے ٹسٹ رزلٹ کے منتظر، نہ کسی سے مل سکتے ہیں اور نہ گھر سے باہر نکل سکتے ہیں۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں خان بہادر کے بھتیجے وقاص علی نے بتایا کہ ہم نے انتظامیہ سے رابطہ کیا لیکن ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے اعلی افسران کے الگ الگ جوابات نے انہیں اور بھی شک میں ڈال دیا۔
خان بہادر کے خاندان کے ایک اور ممبر یاسر کے مطابق جب ٹسٹ رزلٹ نہیں ملا اور ڈپٹی کمشنر شانگلہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پشاور کی جس لیبارٹری میں ٹیسٹ سیمپل بھیجے گئے ہیں اس لیبارٹری کے عملے میں خود وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس کی وجہ سے ٹسٹ کا عمل بروقت نہیں ہو پا رہا۔
یاسر علی کے مطابق پہلے دن سے اس کے چچا میں علامات نہیں اور وہ گھر میں قرنطینہ ہیں لیکن یکم مئی کو تیسری دفعہ ان کا سیمپل لیا گیا اور آج تک 8 دن گزر گئے اس کا کوئی پتہ نہیں چلا۔
یاسر کے مطابق شہید پیر محمد خان ہسپتال پورن کے ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ پی سی آر مشین میں مسئلہ ہے جس کی وجہ سے آپ کا ٹسٹ نہیں ہو سکا ہے۔
یاسر کا مزید کہنا تھا، "ہمارے خاندان کے پہلے مریض صدام کو ہسپتال سے بغیر ٹسٹ کے ڈسچارج کروا دیا گیا لیکن جب ہم نے ٹسٹ رزلٹ کا مطالبہ کیا تو انہوں نے کافی پس و پیش کے بعد ایک ٹسٹ ہمیں دیا جس میں مریض کا نام اور ان کا شناختی کارڈ نمبر بھی غلط درج تھا (ٹسٹ رزلٹ کی کاپی ٹی این این کے ساتھ موجود ہے)، جس سے ان کی سنجیدگی کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔”
یاسر علی اس ٹسٹ رزلٹ پر بھی جعلی ہونے کا شک کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے جب ہم نے ایم ایس شہید پیر محمد خان ہسپتال ڈاکٹر غفور سے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے اس بات کی تائید کی کہ ٹسٹ رزلٹ واقعی لیٹ ہو چکا ہے۔
ڈاکٹر غفور نے ٹسٹ رزلٹ میں تاخیر کی وجہ سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم نے آج دوبارہ سیمپل لئے ہیں اور ٹسٹ کیلئے بھیج دیئے ہیں۔
وقاص علی خان بہادر کا بھتیجا ہے، ان کے خاندان میں کرونا کے 4 کیسز سامنے آ چکے ہیں جن میں سے 3 صحتیاب ہو چکے ہیں۔
انہوں نے ٹی این این کو بتایا کہ ایک مہینہ پورا ہونے کو ہے اور انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے ہم گھر میں محصور ہیں، کہیں باہر نہیں جا سکتے، ایسے میں انتظامیہ کے مشکوک اور الگ الگ موقف نے ہمیں مزید پریشان کررکھا ہے۔
وقاص علی نے مطالبہ کیا کہ محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ لوگوں کی زندگی سے کھیلنے کی بجائے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور متاثرہ شخص اور ان کے گھر والوں کو مزید امتحان میں ڈالنے کی بجائے اس مسئلے کا فوری حل نکالیں۔
یاد رہے کہ شانگلہ میں اب تک کورونا کے 355 مشکوک کیسز سامنے آئے ہیں، اب تک 60 کے رزلٹ مثبت آئے جن میں 36 صحتیاب ہو کر اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں جبکہ 2 افراد کورونا کے خلاف لڑتے ہوئے جان بحق ہوئے ہیں۔