کوٹلاں سیدان کی 3 ہزار کی آبادی کے لیے لڑکیوں کا ایک بھی سرکاری سکول موجود نہیں
خالدہ نیاز
ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کوٹلاں سیدان میں لڑکیوں کے لیے سرکاری سکول نہ ہونے کی وجہ سے وہ جدید دور میں بھی تعلیم سے محروم ہیں۔ علاقہ مکین خانزادہ خان نے اس حوالے سے بتایا کہ کوٹلاں سیدان یونین کونسل بہت بڑا ہے اور اس میں 6 ٹاونز عمر ٹاون، مبین ٹاون، لاہور سٹی، علی شیرکالونی، خوشحال ٹاون اور اقبال ٹاون بھی ہیں جس کی آبادی تقریبا 3 ہزار کے قریب ہے تاہم ایک بھی ٹاون میں لڑکیوں کے لیے پرائمری سکول موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے علاقے کی لڑکیاں تعلیم حاصل نہیں کررہی۔
انہوں نے بتایا کہ کوٹلاں سیدان میں لڑکیوں کے سکول ہیں لیکن وہ ان سے 2 کلومیٹر کے فاصلے پرواقع ہے اور علاقے کی لڑکیاں اتنی دور پڑھنے کے لیے نہیں جاسکتی۔
خانزادہ خان نے کہا کہ علاقے میں پرائیوٹ سکول موجود ہیں لیکن اس کی فیس 700 سے ہزار تک ہے اور علاقے کے لوگ غریب ہیں جس کی وجہ سے وہ بچیوں کو پرائیویٹ سکول میں داخل نہیں کرتے۔
انہوں نے حکومت اور منتخب نمائندوں سے مطالبہ کیا کہ ان کے علاقے میں لڑکیوں کے لیے ایک سرکاری پرائمری سکول بنایا جائے تاکہ انکی علاقے کی لڑکیاں بھی پڑھ لکھ سکیں اور اپنے علاقے اور ملک کا نام روشن کرسکیں۔
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے مقامی تنظیم سوشل ویلفیئر آرگنائزیشن کے نمائندہ پیرزادہ نے بتایا کہ علاقے میں لڑکیوں کا سکول بنانے کے لیے ان کے ادارے نے عمر اصغرفاونڈیشن کے ساتھ مل کربہت کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مقامی ایم پی اے احمد کوہلی، تحصیل ناظم عمر امین اور باقی حکام سے بھی ملاقاتیں کی ہے لیکن تاحال کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ علاقے کے لوگ بہت غریب ہیں اور وہ نہیں کرسکتے کہ بچیوں کو دور بھیجیں یا پرائیویٹ سکول بھیجے لہذا یہاں سکول کی تعمیر نہایت ضروری ہے۔
دوسری جانب اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ضلعی تعلیم افسر برائے خواتین سعیدہ انجم نے بتایا کہ کوٹلاں سیدان میں لڑکیوں کے لیے 3 پرائمری سکول پہلے سے موجود ہے اور دو تین اور بھی سکول قریب واقع ہے۔
کیا 3 ہزار آبادی کے لیے الگ سے سکول نہیں بن سکتا اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ بہت زیادہ آبادی ہے اور اس کے لیے بالکل سکول بن سکتا ہے لیکن اس کے لیے مقامی لوگوں کو ایک درخواست دینی ہوگی کہ ان کے علاقے کی اتنی آبادی ہے اور باقی سکول ان سے کتنے دور ہیں جس کے بعد انکی ٹیم وہاں جاکر دیکھے گی کہ آیا واقعی وہاں سکول کی ضرورت ہے تو اگر مطالبہ جائز ہوا تو اس حوالے سے مزید اقدامات کریں گی۔