کورونا یا کچھ اور؟ ملاکنڈ کے 22 سالہ نوجوان کی موت اک معمہ بن گئی
افتخار خان
پشاور کے معروف نجی ہسپتال رحمان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ (آر ایم آئی) میں جھلسنے والے طالب علم کی موت معمہ بن گئی، ہسپتال انتظامیہ کے مطابق مریض میں کورونا وائرس کی بھی تشخیص ہوئی تھی جبکہ بعد از مرگ دوسری لیبارٹری سے ان کے ٹسٹس کلئیر آچکے ہیں جنہیں آر ایم آئی نے ماننے سے انکار کردیا ہے۔
نجی ہسپتال کی تصدیق کے بعد 22 سالہ نوجوان کا جنازہ بھی کورونا وائرس سے جاں بحق افراد کے طور پر ادا کیا گیا، باقی رسومات بھی ادا نہیں کی جا سکیں جس پر متاثرہ خاندان نے ہسپتال کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ملاکنڈ کے علاقے ڈھیری جولاگرام کے رہائشی اور ملاکنڈ یونیورسٹی میں قانون کے طالب علم عاصم ریاض تقریباً ایک مہینہ پہلے اپنے گھر میں گیس لیکیج کی وجہ سے جھلس گئے تھے جنہیں علاج کے لئے پشاور کے رحمان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں داخل کرایا گیا تھا۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے عاصم ریاض کے چچا زاد اذلان اسلم نے کہا کہ عاصم کی موت سے 5 دن قبل ہسپتال نے انہیں انتہائی نگہداشت وارڈ منتقل کیا اور پھر ایک دن بعد انہیں خبر دی گئی کہ مریض میں کورونا وائرس کی بھی تشخیص ہوئی ہے۔
اذلان اسلم نے بتایا کہ ہسپتال انتظامیہ کے اس انکشاف کے بعد ہم نے انہیں صاف الفاظ میں کہا کہ خاندان والوں میں سے کوئی بھی مریض سے نہیں ملا لہذا انہیں یہ وائرس ہسپتال سٹاف میں ہی کسی سے منتقل ہوا ہو گا۔
‘ہم نے ہسپتال انتظامیہ کو تمام ہسپتال کو فوری طور پر قرنطینہ سنٹر قرار دینے اور اس میں موجود تمام ملازمین اور مریضوں کی سکریننگ شروع کرنے کا کہا لیکن اس مطالبے پر وہ خاموش ہو گئے’ اذلان نے بتایا۔
ان کے مطابق 4 دن بعد انہیں عاصم کی موت کی خبر دی گئی جس پر انہوں نے پشاور کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے رابطہ کیا اور ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر سے معلوم کیا کہ آیا آر ایم آئی نے ان سے کورونا وائرس کے کسی مریض کی موت کی خبر دی ہے یا نہیں جس پر انہیں بتایا گیا کہ انہیں ابھی تک ایسی کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔
عاصم کے چچا زاد نے کہا ‘اس بحث کے کچھ دیر بعد ہی آر ایم آئی انتظامیہ کی جانب سے ڈپٹی کمشنر دفتر کو اطلاع دی گئی کہ ان کے پاس کورونا مریض کی موت واقع ہوئی ہے حالانکہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے بقول طے شدہ طریقہ کار کے مطابق انہیں مریض میں کورونا وائرس کی تشخیص کے فوراؑ بعد اطلاع دی جانی چاہئے تھی۔’
انہوں نے مزید کہا کہ عاصم کی موت کے بعد انہوں نے آر ایم آئی کے ٹسٹ پر شکوک ظاہر کئے اور ڈپٹی کمشنر سے ان کے ٹسٹ دوبارہ لینے کی درخواست کی اور آر ایم آئی کے مخالفت کے باوجود ان کی لاش سے نمونے لئے گئے۔
اس دوران محکمہ صحت کی نگرانی میں عاصم کی لاش گاؤں پہنچائی گئی جہاں ملاکنڈ کی ضلعی انتظامیہ کو بھی اس حوالے سے اگاہ کر دیا گیا اور چند عزیز و اقارب کے علاوہ کسی کو بھی جنازے میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔
‘عاصم کا سوئم سمیت کوئی بھی دعائیہ رسم نہیں ہونے دی گئی جس سے ہم سب اور بالخصوص ان کے والدین کے لئے یہ غم مزید اذیت ناک بن گیا۔’ اذلان اسلم نے کہا اور مزید بتایا کہ تین دنوں تک گاؤں میں ایک خوف کی عجیب فضا قائم تھی، ہر روز ٹی ایم اے والے آتے اور سپرے کرتے، گاؤں کے لوگ اس سپرے کا تماشہ کرنے تو آتے لیکن مرحوم کی دعائے مغفرت کے لئے ان دنوں میں کوئی نہیں آیا۔
عاصم کے موت کے تیسرے دن ان کے کورونا وائرس کے ٹسٹ کا نتیجہ منفی آیا۔
دوسری جانب رحمان میڈیکل کمپلکس نے اس حوالے سے وضاحت جاری کی ہے کہ ان کی لیبارٹری ڈبلیو ایچ او کے معیار کے مطابق مریض کے نمونے لیتی ہے اور ٹسٹ کرتی ہے اور صوبے میں کورونا وائرس کی تشخیص کے ٹسٹس سب سے پہلے اسی لیبارٹری نے شروع کئے تھے۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق اس لیبارٹری میں اب تک 1 ہزار تک کورونا تشخیصی ٹسٹ ہوئے ہیں جن میں بہت ہی کم کے نتائج غلط سامنے آئے ہیں۔
ہسپتال انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ وہ ابھی بھی اپنے ٹسٹ کے نتائج پر قائم جبکہ مریض کے بعد از مرگ ٹسٹ کے لئے دوسری لیبارٹری نے کیا طریقہ کار اپنایا اس حوالے سے کچھ نہیں جا سکتا۔
ہسپتال ترجمان سجاد خان کا کہنا ہے کہ اس قسم کے ٹسٹ کے درست نتائج کے لئے ضروری ہے کہ نمونے پروفیشنل ڈاکٹرز لیں اور نمونوں کا معیار بھی چیک کیا جائے۔
ان کے مطابق آر ایم آئی نے عاصم ریاض کے معاملے میں پوری ذمہ داری کے ساتھ یہ عمل اس وقت دہرایا ہے جب وہ حیات تھے جبکہ دوسری لیبارٹری نے بعد از مرگ نمونے کس طرح لئے اور ان کے ٹسٹنگ کا طریقہ کار کیا تھا اس حوالے سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
آر ایم آئی کی وضاحت کے باوجود متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ہسپتال انتظامیہ نے ابھی تک اپنی غلطی تسلیم ہی نہیں کی اور نہ ہی ان سے معافی مانگی گئی ہے جس کی وجہ سے تمام خاندان میں بہت اشتعال پایا جا رہا ہے اور انہوں نے پشاور ہائی کورٹ میں کیس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
معاملے کے حوالے سے پشاور کے سینئر صحافی عبدالرؤف یوسفزئی کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت فوراً اس کی تحقیقات کرے او حقائق سامنے لائے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کا ایک بڑا حصہ پہلے سے ہی کورونا وائرس کو ماننے سے انکاری ہے اور ایسے واقعات سے ان کے موقف کو تقویت پہنچتی ہے جس سے حکومتی اقدامات کو مزید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔