پشاور، گوشت 500، لیموں 400 روپے فروخت کرنے پر 47 گرفتار
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ضلع خیبر سمیت پشاور کے مختلف بازاروں میں صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد کورونا کے احکامات پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ گرانفروشی اور منافع خوری کیخلاف بھی کارروائی کی گئی۔
اسسٹنٹ کمشنر گلشن آراء نے پشاور پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر بعض دکانوں کو سیل جبکہ بیشتر کو تنبیہ جاری کرتے ہوئے بند کروایا۔
دوسری جانب محکمہ خوراک کے حکام نے شکایات موصو لہونے پر مہنگا گوشت اور لیموں فروخت کرنے پر 47 افراد کو گرفتار کر کے انہیں حوالہ پولیس کر دیا۔
محکمہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پشاور میں قصائیوں اور سبزی فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے مصنوعی مہنگائی پیدا کرنے پر بڈھ بیر، زنگلی، ہشتنگری پھاٹک، افغان کالونی، سردار احمد جان کالونی، لطیف آباد اور پشتخرہ میں 47 افراد کو گرفتار کر لیا اور ان کے خلاف مزید قانونی کارروائی کے لئے مقامی پولیس اسٹیشنز میں مراسلے جمع کرائے گئے۔
بیان میں کہا گیا کہ قصائیوں نے اپنے من مانے ریٹ مقرر کئے تھے اور 450 روپے سے لے کر 500 روپے تک عوام پر گوشت فروخت کر رہے تھے جبکہ لیموں جو کہ سرکاری نرخنامہ کے مطابق آج 240 روپے فی کلو ھے گرفتار سبزی فروش 350 روپے سے لے کر چار سو روپے تک فروخت کر رہے تھے۔
متعلقہ خبریں:
چترال میں ٹرانسپورٹروں کے وارے نیارے، من مانے کرائے وصول کرنے لگے
لوئر دیر کے قصائی کا کورونا سے متاثرہ افراد کیلئے سستے گوشت کا اعلان
بیان کے مطابق گرفتار افراد کے خلاف قانون کے مطابق سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
محکمہ خوراک کے فیلڈ افسران کو سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ گرانفروشوں اور ذخیرہ اندوزوں پر کڑی نظر رکھی جائے اور جو بھی دوکاندار سرکاری نرخنامہ کی خلاف ورزی یا ذخیرہ اندوزی کی کوشش کرے اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
قباٸلی ضلع خیبر کے باڑہ بازار میں بھی کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے حکومتی احکامات کے پیش نظر شام 4 بجے کے بعد کھلی دکانوں کو فوری طور پر بند کر دیا گیا اور ان کو سختی سے ہدایت جاری کی گئی کہ آئندہ ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
یاد رہے کہ جمعہ کے روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد کورونا کے ایک اجلاس میں رمضان کے مہینے میں پہلے ہی لاک ڈاؤن سے مستثنیٰ اشیائے ضروریہ کی دوکانوں اور کاروبار کیلئے اوقات کار مقرر کر دیئے تھے جس کے مطابق اشیائے ضروریہ کی دُکانیں بشمول کریانہ سٹور، تندور، سبزی اور دودھ کی دُکانوں کے علاوہ صرف ہوم ڈیلیوری اور ٹیک آوے سروس کیلئے ریستوران بھی صبح سے لیکر شام 4 بجے تک کھلی رہیں گی جس کے بعد سب کچھ مکمل طور پر بند کردیا جائے گا۔
دوسری جانب سبزی فروشوں، ریڑھی بانوں اور اس طرح کا کاروبار اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدورں کا کہنا ہے کہ وہ کورونو کیخلاف جنگ میں حصہ لیں یا اپنی غربت سے لڑیں، ان کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، گھوں میں یا اکثریت خود مریض ہیں، ایسے میں وہ اپنی مزدوری نہ کریں تو کیا کریں۔
تاہم ادھر ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن نے ہفتہ کو وفاقی و صوبائی حکومت سے اپیل کی ہے کہ سمارٹ نہیں دو ہفتوں کیلئے مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے کیونکہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے کورونا وائرس کے کیسز میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، ان کے اپنے ساتھی مرض کا شکار ہوئے ہیں اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو عنقریب ہسپتالوں میں جگہ اور ڈاکٹرز دونوں کم پڑ جائیں گے۔
مزید پڑھیں:
"موجودہ بحران میں روزگار نہیں انسانی جانوں کو بچانا زیادہ اہم ہے”
دکان کیوں کھولی؟ انتظامیہ کے مبینہ تشدد سے دکاندار بےہوش