خیبر پختونخوا

ڈی پی او نے کسی کو مارنے کے احکامات نہیں دئیے، الزام لگانے والے پولیس افسر کے خلاف مقدمہ درج

چارسدہ میں اس اسسٹنٹ سب انسپکٹر کے خلاف مقدمہ درج کردیا گیا جس نے ڈی پی او پر بے گناہ شہری کو جان سے مارنے کی کوشش کا الزام لگایا تھا۔

24 اپریل کو چارسدہ میں اے ایس آئی گل نبی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر  عرفان اللہ خان اور ایس پی افتخار شاہ ان پر دباؤ ڈال رہے تھے کہ نصر علی نامی بے گناہ شہری کا انکاؤنٹر کرے لیکن انکار پر ان کو ضلع بدر کرکے صوابی ٹرانسفر کرادیا گیا۔

گل نبی نے بتایا کہ اعلٰی افسران کا سامنا کرنے کی سکت نہ رکھنے پر انہوں نے پولیس نوکری سے استعفیٰ بھی دیا ہے جسے ابھی تک منظور نہیں کیا۔

انہی الزامات پر اے ایس آئی گل نبی کے خلاف تنگی کے تھانہ میں SHO مسعود خان کی مدعیت میں پولیس ایکٹ 2017 کے آرٹیکل 118 کے تحت مقدمہ درج کردیا گیا ہے اور ملزم کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں لیکن پولیس کے مطابق ملزم تاحال روپوش ہے۔

خیال رہے کہ چارسدہ پولیس پہلے ہی ان الزامات کو مسترد کرچکی ہے اور اس حوالے سے وضاحت جاری کی ہے کہ اے ایس آئی گل نبی کے جرائم پیشہ افراد کے ساتھ تعلقات ہیں جن میں نصرعلی سرفہرست ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ نصرعلی کو 29 مارچ کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور کار سرکار میں مداخلت پر ساتھیوں اور اسلحہ سمیت گرفتار بھی کر لیا گیا تھا اور یہ کہ نصرعلی بین الاقوامی منشیات فروش ہے۔

پی ٹی آئی کے ضلعی رہنما اور سماجی کارکن نصرعلی نے بھی پولیس کے الزامات کے جواب میں کہا ہے کہ انہوں نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ 29 مارچ کو فوڈ پیکجز کی تقسیم اورچارسدہ کے ہسپتالوں کیلئے 3 وینٹیلیٹرز کی فراہمی میں مصروف تھا جو کہ بعد میں ہسپتالوں کو مہیا کرچکا ہوں۔

نصر علی خان نے تمام واقعے کی شفاف انکوائری کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button