لاک ڈاؤن میں توسیع، خیبر پختونخوا میں 13 لاکھ افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ
خیبرپختونخوا حکومت نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ لاک ڈاؤن میں توسیع سے صوبہ بھر میں 13 لاکھ افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں۔
محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شعبے ہوٹلز اور ٹرانسپورٹ کے ہیں جن میں بالترتیب ساڑھے 5 لاکھ اور 3 لاکھ 60 ہزار افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں۔
اسی طرح تعمیرات کے شعبے میں بھی 3 لاکھ، صنعت کے شعبے میں ڈھائی لاکھ اور زراعت میں سوا لاکھ تک لوگوں کی کمائی اس لاک ڈاؤن میں رک گئی ہے۔
محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں یومیہ اور ماہانہ اجرت پر کام کرنے والوں مزدوروں کی مجموعی تعداد 77 لاکھ ہے اور لاک ڈاؤن میں مزید طوالت کے ساتھ بے روزگار افراد کی تعداد 23 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
رسمی اور غیر رسمی شعبوں سے وابستہ ان مزدوروں میں 64 لاکھ مرد اور 13 لاکھ خواتین ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بے روزگار ہونے والوں میں 12 لاکھ مرد اور 1 لاکھ تک خواتین شامل ہیں۔
خیال رہے کہ 22 مارچ سے نافذ شدہ جزوی لاک ڈاؤن سے متاثرہ مزدوروں کے لئے وفاقی حکومت نے احساس کفالت پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت خیبرپختونخوا کے تقریباؑ 8 لاکھ خاندانوں کو 12 ہزار روپے فی خاندان ادا کئے جاچکے ہیں۔ حکومت کے مطابق خیبر پختونخوا میں اس پروگرام کے تحت مجموعی طور پر 35 لاکھ خاندانوں کو 4 ماہ تک یہ مالی معاونت دی جائے گی۔