خیبر پختونخوا

علی زئی کی لڑکیاں تعلیم ادھوری چھوڑنے پرمجبور کیوں؟

 

خالدہ نیاز

ضلع کوہاٹ کے علاقے علی زئی میں لڑکیوں کے لیے ڈگری کالج نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ ترلڑکیاں تعلیم ادھوری چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ علی زئی سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن ایسار علی نے بتایا کہ ان کے علاقے کی لڑکیاں تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں تاہم ایف اے کرنے کے بعد وہ گھر پربیٹھ جاتی ہیں کیونکہ ان کے علاقے میں ایک بھی گرلز ڈگری کالج موجود نہیں۔

ایسارعلی نے مزید کہا کہ ان کے علاقے کے لوگ زیادہ ترغریب ہیں اور وہ نہیں کرسکتے کہ اپنی بچیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے دور شہر بھیجے۔ ایسارعلی کے مطابق یونین کونسل استرزئی ان کے علاقے سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پرواقع ہے جہاں 2013 میں عوامی نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں ایک کالج کی منظوری دی گئی تھی جس پر80 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے لیکن پی ٹی آئی حکومت اب باقی ماندہ کام کے لیے فنڈ ریلیز نہیں کررہی جس کی وجہ سے 8 سال گزرنے کے باوجود بھی اس پرکام مکمل نہ ہوسکا۔

انہوں نے کہا کہ کوہاٹ شہرمیں لڑکیوں کے لیے ڈگری کالج موجود ہیں تاہم وہ ان کے علاقے سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پرواقع ہے اور غربت کی وجہ سے لوگ ٹرانسپورٹ کا کرایہ تک ادا نہیں کرسکتے۔

مقامی لوگوں کے مطابق علاقے کے زیادہ ترلوگ غریب ہیں اور ان کے لیے بہت مشکل ہے کہ وہ اپنی بچیوں کو 20 کلومیٹر دور کالج بھیجے کیونکہ وہ نہ تو ٹرانسپورٹ کا خرچہ برداشت کرسکتے ہیں اور نہ ہی باقی اخراجات اٹھاسکتے ہیں اس لیے پی ٹی آئی حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ اس کالج کے لیے فنڈ ریلیز کریں تاکہ غریب لوگوں کی بچیاں بھی تعلیم حاصل کرسکیں۔

دوسری جانب ضلع کوہاٹ کے ایجوکیشن افسرحاذق الرحمان نے اس حوالے سے اپنا موقف دینے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن ہی بتاسکتے ہیں کیونکہ وہ سیکنڈری ایجوکیشن تک کے معاملات دیکھتے ہیں۔

محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے انجنیئر شوکت نے اس حوالے بتایا کہ ابتدائی مرحلے میں اس گرلز ڈگری کالج کے لیے 20 کروڑ روپے کا فنڈ ریلیز کیا گیا تھا جو مذکورہ کالج پر خرچ کردیئے گئے ہیں تاہم فنڈ نہ ہونے کی وجہ سے اس پر تعمیراتی کام تعطل کا شکار ہے۔

دوسری طرف مقامی تنظیم یوتھ ویلفیئر آرگنائزیشن کے رکن جہانزیب نے بتایا کہ عمر اصغرخان ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر انہوں نے اس کالج کے فنڈ ریلیز کرنے کے لیے کافی کوششیں کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کالج کے زمین کے کچھ حصے کی ملکیت پرمسئلہ تھا تاہم اب وہ حل ہوگیا ہے اور کالج کی تعمیر کے لیے مزید 3 کروڑ روپے کا فنڈ جاری کیا گیا ہے جس پرپچھلے 6 مہینوں سے کام بھی شروع ہے تاہم اب کورونا وائرس کی وجہ سے اس پرکام روک دیا گیا ہے۔

علاقے کے عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ استرزئی میں زیر تعمیر گرلز ڈگری کالج کو جلد ازجلد مکمل کرکے تعلیمی سرگرمیوں کے لیے کھولا جائے تاکہ ان کی بچیاں بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے ملک وقوم کا نام روشن کرسکیں۔

 

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button