آفریدی فاؤنڈیشن کی ارم شہزادی کو ملازمت اور علاج کی پیشکش!
چترال سے تعلق رکھنے والی کورونا وائرس میں مبتلا نرس ارم شہزادی کے تمام تر اخراجات آفریدی میڈیکل کمپلکس برداشت کرے گی۔ اس سلسلے میں آفریدی میڈیکل کمپلیکس کے سی ای او شاہجہان آفریدی نے ارم شہزادی سے رابطہ کیا ہے اور اس کے علاج معالجے کے تمام تر اخراجات اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔
شاہجہان آفریدی نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر متعلقہ ہسپتال ارم شہزادی کو نوکری نہیں دیتا تو ان کا ادارہ ارم شہزادی کو نوکری بھی دے گا۔ واضح رہے کہ نرس ارم شہزادی کو کورونا وائرس سے متاثر ہونے پر ایک نجی ادارے نے بے دخل کیا تھا۔
دوسری جانب ارم شہزادی کے ساتھ غیر انسانی رویہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا اور اس حوالے سے انکوائری شروع کردی گئی ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت کی ہدایات پر ہیلتھ کیئر کمیشن نے ایکشن لے لیا اور انکوائری شروع کردی گئی ہے۔
کمیشن کے مطابق چترال کی نرس کورونا متاثر ہے, آپ بیتی کی ویڈیو کے بعد انکوائری شروع کردی گئی۔ انکوائری کمیٹی نے بیانات قلم بند کرنا شروع کردیے، انکوائری کمیٹی کا کہنا ہے کہ متاثرہ نرس سے بھی جلد بیان قلم بند کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
ینگ نرسز ایسوسی ایشن نے نارتھ ویسٹ ہسپتال کی مجرمانہ غفلت برتنے پر ہیلتھ کئیر کمیشن کی انکوائری کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ینگ نرسز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ اس انکوائری ٹیم میں لیبر ڈپارٹمنٹ اور انسانی حقوق کے سرکاری سطح پر نمائندہ گان اور ایسوسی ایشن سے بھی کوئی نمائندہ ضرور ہوناچاہیے تھا تاکہ وہ شواہد کے ساتھ اپنے ممبر کا دفاع کرتے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ صرف اس کیس کو پائیہ تکمیل تک پہنچانا ہمارا مقصد نہیں بلکہ صوبے میں ملازمین کے حقوق کے دفاع کے لیے پالیسی اور قانونی سازی وقت کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں نے کبھی بھی پرائیویٹ ہسپتالوں کو قانون کے دائرے میں لانے کی کوشش نہیں کی، نجی ہسپتال شتر بے مہار بن کرغریب مریضوں اور پڑھے لکھے ملازمین کا استحصال کر رہے ہیں، ہر ڈاکٹر اور نرس کو ہیلتھ کیئر کمیشن کے ساتھ رجسٹرڈ کرنے کے لیے ان اداروں کو پابند کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ چند دن پہلے نارتھ ویسٹ ہسپتال میں ارم شہزادی نامی نرس میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد انہیں اپنے ہسپتال میں علاج کی سہولت فراہم نہ کرنے اور ان کے ساتھ ساتھ دو مزید نرسز کو علامات ظاہر ہونے پر نوکری سے نکالنے پر بھی نجی ہسپتال شدید تنقید کی زد میں ہے۔ مذکورہ نرسز ہسپتال میں آنے والے مریضوں کی کورونا سکریننگ پر تعینات تھیں۔
خیبر پختونخوا نرسز ایسوسی ایشن کی رہنماؤں کے مطابق ارم شہزادی نامی نرس میں جب کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئیں تو نارتھ ویسٹ ہسپتال نے حیات آباد میڈیکل کمپلکس سے ان کے ٹیسٹ کروائے اور وائرس کی موجودگی ثابت ہونے پر ان پر نہ صرف ہسپتال بلکہ ہاسٹل کے دروازے بھی بند کردیئے اور انہیں چھٹیاں دینے کی بجائے استعفیٰ پر مجبور کیا گیا۔
نرسز کے صوبائی تنظیم کی جنرل سیکرٹری انور سلطانہ کا کہنا ہے کہ اپنے ہسپتال سے انکار کے بعد ارم شہزادی مجبوراً حیات آباد میڈیکل کمپلکس آئیں اور انہیں وہیں پر داخل کروایا گیا۔ جنرل سیکرٹری نے الزام لگایا ہے کہ نارتھ ویسٹ نے مزید دو نرسز کائنات اور نبیلہ کو بھی کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے پر نوکری سے نکال دیا تھا اور ان پر واضح کردیا گیا تھا کہ اپنے ٹیسٹ اور علاج کا خود بندوبست کریں لیکن نرسز ایسوسی ایشن کی مداخلت پر نجی ہسپتال انتظامیہ اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹ گئی۔
انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن کے دباؤ کی وجہ سے ان نرسز کو نکالا تو نہیں گیا لیکن ہسپتال انتظامیہ نے ابھی تک ان کے ٹیسٹ نہیں کئے اور انہیں بغیر ٹیسٹ کے کورنٹائن کیا گیا ہے۔ دوسری جانب ہسپتال ترجمان نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ مذکورہ دونوں نرسوں سمیت ہسپتال کے مزید 7 ارکان کو اس وجہ سے ہاسٹل میں کورنٹائن کیا جا چکا ہے کیونکہ ان کا ارم شہزادی کے ساتھ زیادہ میل جول تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ فی الحال کسی بھی کورنٹائن کئے گئے فرد میں علامات ظاہر نہیں ہوئیں اس لئے ان کے نمونے لینے اور ٹیسٹ کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔
ارم شہزادی کے حوالے سے ہسپتال ترجمان کا کہنا تھا کہ ان میں جب کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئیں تو نارتھ ویسٹ ہسپتال میں کورونا وائرس کی تشخیص کی سہولیات نہ ہونے پر ان کے ٹیسٹ حیات آباد میڈیکل کمپلکس نے کروائے اور پہلی مرتبہ نتائج منفی آنے کے بعد ان کے دوبارہ بھی ٹیسٹ کروائے گئے جو مثبت آئے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت نارتھ ویسٹ کو چونکہ حکومت کی جانب سے کورونا مریضوں کے علاج کی اجازت نہیں تھی تو اس لئے نرس کو حیات آباد میڈیکل کمپلکس میں داخل کروایا گیا۔ ‘جب ہمارے ہسپتال نے کرونا وائرس میں مبتلا مریضوں کے علاج کی سہولیات پوری کیں تو ہماری ایک ٹیم ارم شہزادی کو یہاں منتقل کرنے کے لئے حیات آباد میڈیکل کمپلکس چلی گئی لیکن انہوں نے آنے سے انکار کردیا اور اپنی مرضی سے وہاں سے علاج جاری رکھنے کو فوقیت دی۔’