خیبر پختونخوا

‘سکول جا نہیں سکتی، کورونا میرے گھر کا چولہا بجھا کر چھوڑے گا’

رانی عندلیب

کورونا وائرس نے جہاں لوگوں کی زندگی کو ہر طریقے سے متاثر کیا ہےاور بہت سے لوگوں کے روزگار پر اثر انداز ہوا ہے وہاں تعلیمی اداروں کی بندش کے ساتھ اس نے طلباء کے سلسلہ تعلیم کو بھی بری طرح سے متاثر کیا ہے اور اگر نہیں کیا تو خدانخواستہ کر کے ہی چھوڑے گا۔

یہی نہیں بلکہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کی بات کی جائے تو معاشی طور پر وہ بھی کافی مشکلات سے دوچار ہیں اور اگر حالات معمول پر نہ آئے تو ان مشکلات میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

ایک نجی سکول میں چند ہزار کی نوکری کرنے والی شازیہ کرایہ کے ایک گھر میں رہتی ہیں، ادھر کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر حکومت نے 31 مئی تک تعلیمی اداروں کی چھٹیوں میں توسیع کردی ہے تو اس سلسلے میں مس شازیہ کا کہنا ہے کہ وہ بہت پریشان ہیں، سکول سے تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے اب وہ مئی تک کا کرایہ کیسے دیں گی۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ دو بھائی ہیں جو شادی کرنے کے بعد ان سے الگ ہوگئے ہیں ان حالات میں ان کے والد گھر کا خرچہ چلائیں گے کہ گھر کا کرایہ دیں گے، چونکہ ابھی نئی کلاسز شروع نہیں ہوئیں تو ہم سکول والوں کو بھی تنخواہ کے لیے مجبور نہیں کرسکتے۔

فاطمہ بھی ایک پرائیویٹ سکول میں نوکری کرتی ہیں اور اپنے گھر کا خرچہ چلانے میں اپنے والد کا ساتھ دیتی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس نے جہاں ایک طرف پوری دنیا کو متاثر کیا ہے وہاں انہیں یہ خدشہ لاحق ہے کہ یہ ان کے گھر کا چولہا بجھانے میں بھی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑے گا۔

انعم نامی خاتون نوکری کر کے گھر کا خرچہ چلانے میں اپنے شوہر کا ہاتھ بٹاتی ہیں جن کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر کی تنخواہ میں گھر کی ضروریات پوری نہیں ہوتیں تو وہ اپنی تنخواہ سے اپنے بچوں کی ضرورتیں پوری کرتی ہیں۔

پیشے کے لحاظ سے وکیل حفصہ کا کہنا ہے کہ آج کل کرونا وائرس کی وباء کی وجہ سے عدالت بھی بند ہے، موکل کے کیسوں کا فیصلہ بھی ملتوی ہو گیا ہے جو کہ نقصان کا باعث بن چکا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ان کے سارے کام رکے ہوئے ہیں، سکولز بند ہونے کی وجہ سے محلے کی گلیاں کھیلتے کودتے بچوں سے بھری ہوتی ہیں، ‘حکومت نے چھٹیاں تو دے دی ہیں لیکن انہیں کھیل کود سے منع نہیں کیا جاتا، اب اس کا کیا حل ہے یہ نہیں معلوم، محلوں میں اتنا شور مچایا ہوتا ہے کہ ہمارا جینا حرام کیا ہوا ہے .بچے تو گھر میں بیٹھتے ہی نہیں۔’

انیلا بھی ایک نجی سکول میں نوکری کرتی ہیں جن کا کہنا ہے کہ وہ گھر پر بور ہو گئی ہیں کیونکہ کہیں آنا جانا نہیں ہوتا جس سے ذہنی بیماریاں پھیل رہی ہیں، ‘ہمارے اڑوس پڑوس میں بہت سے لوگ وہمی ہو گئے ہیں کسی نے اپنے آپ کو ایک کمرے تک محدود کردیا ہے اور کوئی اپنے آبائی گاؤں چلا گیا ہے، وہم کی وجہ سے کسی سے بات کرنا گوارہ نہیں کرتے۔’

ایک پرائیویٹ سکول میں ملازمت کرنے والی یسریٰ کا کہنا ہے کہ ان کے سکول کا سسٹم مختلف ہے، وہ کنٹریکٹ پر ہیں، ‘جب تک ہمارے سکول میں چھٹیاں ہیں ہمیں چھٹیوں کی تنخواہ نہیں ملے گی اور اس کا بہت برا اثر ہمارے گھر پر پڑے گا، چونکہ ہم ترقی پذیر ملک میں رہتے ہیں اور پہلے ہی سے معاشی بحران سے گزر رہے ہیں، کورونا وائرس نے جہاں لاکھوں لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے وہاں پاکستان بھی روز بروز متاثر ہو رہا ہے، ایک طرف اگر کورونا وائرس سے لڑنا ہے تو دوسری جانب معاشی بحران سے دوچار ہیں۔’

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button