صوبے میں کورونا کیسز کی تعداد 31، مشتبہ کیسز 170 ہیں۔ مشیر اطلاعات
وزیراعلی خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات وتعلقات عامہ اجمل خان وزیر نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں مثبت کرونا کیسز کی تعداد 31 تک جا پہنچی ہے جبکہ صوبہ بھر میں مشتبہ کیسز کی تعداد 170 ہے۔
پشاور میں کورونا وائرس کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ نئے مثبت کیسز میں پانچ کا تعلق مردان سے ہے جو کہ مردان منگاہ میں جاں بحق ہونے والے سعادت خان کے رشتہ دار ہیں، دو مثبت کیسز پشاور کے ہیں جو کہ پولیس سروسز ہسپتال پشاور میں قرنطینہ کیے گئے ہیں، ایک کیس ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی مثبت آیا ہے جو کہ ضعیف العمر خاتون تھیں جو تفتان سے ڈی آئی خان آتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گئیں اسی طرح مجموعی تعداد میں کُل 8 کیسز کا اضافہ ہوا ہے۔
اجمل خان وزیر نے کہا کہ کرونا وائرس کے پیش نظر وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں اور 1299 ڈاکٹروں کی فوری تعیناتی کے احکامات جاری کیے ہیں، وسائل کی کمی عوام کی خدمت میں آڑے نہیں آئے گی ہم گھنٹوں کی بنیاد پر صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور پورے اقدامات کر رہے ہیں، اگر اسلامی نقطہ نظر سے بھی دیکھیں تو گھروں میں خلوت اختیار کرنا، عبادت کرنا، نوافل ادا کرنا اور ملک و قوم کی سلامتی کیلئے دعاؤں کے ذریعے نہ صرف اس وبا کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے بلکہ یہ باعث ثواب بھی ہیں۔
مشیراطلاعات نے صوبائی حکومت کی طرف سے کئے گئے اقدامات کے حوالے سے کہا کہ حکومت نے 23 مارچ صبح 9 بجے سے 7 دن کے لئے صوبہ بھر میں بین الاضلاعی پبلک ٹرانسپورٹ پر مکمل پابندی عائد کی ہے تاکہ کرونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکا جا سکے تاہم پرائیویٹ گاڑیاں اور مال بردار گاڑیاں اس سے مستثنی ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح حکومت نے 22 مارچ صبح 9 بجے سے 24 مارچ تک شاپنگ مالز, مارکیٹس اور ریسٹورنٹس وغیرہ بند کرنے کے احکامات بھی جاری کیے ہیں تاہم فارمیسی، کریانہ اسٹورز، آٹا چکی،تندور کی دکانیں، دودھ فروش، آٹو ورکشاپس، پٹرول پمپس گوشت اور چکن کی دکانیں، فروٹ اور سبزی شاپس، اور اشیائے خوردونوش کی منڈیاں اس سے مستثنی ہوں گی جبکہ ریسٹورنٹس اور کیفے ٹیریا سے صرف ہوم ڈیلیوری کی اجازت ہو گی۔
اجمل خان وزیر نے مزید کہا کہ میں عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ آپ کی منتخب کردہ حکومت ہے یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم پاکستان نے بار بار لاک ڈاؤن کی مخالفت کی تاکہ عوام کو کم سے کم تکلیف کا سامنا کرنا پڑے، میں آج بھی یہ بات وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر عوام حکومت کے احکامات پر عمل کریں تو جو پابندیاں لگائی گئی ہیں یہ بھی بتدریج ختم ہو جائیں گی۔