خیبر پختونخوا

‘کوئی اقدامات نظر نہیں آرہے سوائے ہمیں گھروں میں نظر بند کرنے کے’

ازعبدالستار

کرونا وائرس کے مریض کی ہلاکت کے بعد تیسرے روز بھی مردان کے علاقہ منگاہ کو لاک ڈاؤن رہا لیکن سہولیات کے فقدان اور اشیائے ضروریہ کی قلت پر علاقہ مکین لاک ڈاؤن توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجی مظاہرہ کیا جس کے بعد پولیس اور پاک آرمی کی نفری نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین سے مذاکرات کیے اور صورتحال پر قابو پا لیا اور لوگوں کو دوبارہ اپنے گھروں میں بھیج دیا گیا۔

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں منگاہ کے رہائشی مدثر اعوان نے بتایا کہ علاقے کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے لیکن گاؤں میں ابھی تک نہ ماسک اور نہ سینیٹائزر بھیجے گئے ہیں جبکہ دوکانوں اور بازار کو بند کرنے سے اشیاء خوردونوش بھی ختم ہو گئی ہیں، ‘حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نظر نہیں آرہے سوائے ہمیں گھروں میں نظر بند کرنے اور کام روزگار سے دور رکھنے کے۔’

مدثر اعوان نے مزید کہا کہ اب تک منگاہ میں کوئی دوسرا کیس بھی سامنے نہیں آیا لیکن پھر بھی علاقے کو بند رکھا گیا ہے، لوگوں کے احتجاج کے بعد گاؤں میں سپرے کے لئے ٹی ایم اے کی گاڑیاں پہنچادی گئیں جبکہ ضروری اشیاء کی خریداری کے لئے دو دکانیں بھی کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ مردان چارسدہ روڈ پر ضلع چارسدہ کے ساتھ باونڈری پر واقع یونین کونسل منگا کی آبادی تیس ہزار کے لگ بھگ ہے، اٹھارہ مارچ کو کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے پچاس سالہ سعادت خان کا تعلق اسی گاؤں سے تھا جو سعودی عرب میں عمرے کے دوران کروناوائرس سے متاثر ہوئے تھے، سعودی عرب سے واپس آنے پر انہوں نے استقبالیے پر خیرات کا اہتمام کے بعد گاؤں میں اپنے بچوں، نواسوں نواسیوں اور رشتہ داروں کے ساتھ دس دن بھی گزارے۔

سعادت خان کو طبیعت بگڑنے پر سترہ مارچ کو مردان ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لایا گیا جہاں پر ان میں کرونا وائرس کی علامات پا کر ٹیسٹ کے لئے اان سے نمونے لئے گئے اور اگلے دن ہی ٹیسٹ میں تصدیق کے بعد انہیں مردان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں داخل کر دیا گیا، چند گھنٹے بعد ان کی حالت مزید بگڑ گئی اور بالآخر چل بسے

کورونا وائرس سے سعادت کی وفات کے بعد ضلعی انتظامیہ نے پوری منگاہ یونین کونسل کو لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا اور گاؤں کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس اور آرمی کے دستے تعینات کئے گئے۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق سعادت کی ائیرپورٹ پر کوئی سکریننگ نہیں ہوئی تھی جبکہ ان کے سات علاقہ منگاہ سے تعلق رکھنے والے دو افراد اور بھی عمرے سے واپس آئے تھے۔

مردان میں کروناوائرس سے پہلے مریض کی موت کے بعد ضلعی انتظامیہ بیدار ہوئی اور ضلع میں تین قرنطینہ سنٹر قائم کر دیئے گئے، جاں بحق شخص کے خاندان والوں کو بھی قرنطینہ سنٹر منتقل کر دیا گیا لیکن قرنطینہ سنٹر میں سہولیات نہ ہونے پر وہ لوگ قرنطینہ سنٹر سے واپس اپنے گھروں کو چلے گئے، اگلے دن انتظامیہ کی جانب سے بستروں اور دیگر ضروری اشیا مہیا کرنے کے بعد مشتبہ افراد کو واپس لایا گیا۔

ڈپٹی کمشنر مردان کی دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ منگاہ کے علاقے سے 380 افراد کے ٹیسٹ سیمپل لئے گئے جن میں 322 افراد کو کلیئر، 29 افراد کو مشتبہ جبکہ سات افراد کو آئسولیشن وارڈ میں رکھا گیا ہے، ان سے لئے گئے نمونوں کو این آئی ایچ اسلام آباد بھیج دیا گیا ہے جبکہ میڈیکل ٹیمیں روزانہ کی بنیاد پر علاقے کے لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کر رہی ہیں۔

علاوہ ازیں ضلعی انتظامیہ پورے ضلع کے داخلی راستوں پر میڈیکل ٹیمیں تعینات کرکے ضلع میں داخل ہونے والے افراد سے میڈیکل ہسٹری لیتی ہیں۔

یاد رہے کہ 18 مارچ کو پشاور اور مردان میں کرونا سے متاثر دونوں مریض انتقال کرگئے تھے۔ دونوں مریضوں میں اسی دن کرونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی۔

مردان میں جاں بحق ہونے والا شخص سعادت خان 9 مارچ کو عمرہ ادائیگی کے بعد سعودی عرب سے واپس پاکستان آیا تھا، ہسپتال ذرائع کے مطابق سعادت خان ٹی بی کا بھی مریض تھا لیکن ان کی موت کرونا سے ہوئی ہے۔

دوسری جانب پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زیر علاج ہنگو کا رہائشی 36 سالہ مریض چند دن پہلے متحدہ عرب امارات سے واپس آیا تھا اور پشاور کے علاقے سفید ڈھیری میں رہائش پذیر تھا۔

یہ بھی واضح رہے کہ آج صوبائی دارالحکومت کے پوش علاقے حیات آباد سے کورونا کا پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد پوری گلی کو قرنطینہ قرار دیدیا گیا ہے جبکہ قریب واقع اباسین مارکیٹ اور یوسفزئی مارکیٹ بھی سیل کر دی گئی ہے، یوسفزئی مارکیٹ میں صرف نانبائی کو کام کرنے کی اجازت ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button