پشاور، مردان، ہنگو سے کرونا کے پہلے کیسز، حکومت کے مزید سخت اقدامات
پشاور، مردان اور بونیر میں کرونا کے پہلے کیسز سامنے آۓ ہیں جن کے ساتھ صوبے بھر میں اس وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 19 تک پہنچ گئی ہے۔ دوسری جانب صوبائی حکومت نے وائرس کی روک تھام کے لئے مزید اقدامات اٹھانے کا اعلان بھی کیا ہے۔
صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا کے مطابق مردان کا مریض مردان میڈیکل کمپلکس، بونیر کا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال جبکہ تیسرا مریض پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں داخل ہے اور سب کا علاج جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ تینوں مریض مختلف ممالک سے واپس اپنے ملک آئے ہیں جن کے خاندان کے دوسرے افراد کے بھی ٹسٹ لئے جائیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پشاور میں داخل مریض کا تعلق ہنگو سے ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے صوبائی حکومت نے کچھ مزید سخت اقدامات کا فیصلہ کیا ہے جن میں شادی ہالوں کے علاوہ اب گھروں اور ھجروں میں شادی اور دیگر تقریبات پر پابندی لگانا، حجام دوکانوں اور بیوٹی پارلروں کو 15 دن کے لئے بند کرنا بھی شامل ہیں۔
پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ کریانہ اور فارمیسی سٹورز کے علاوہ باقی تمام ضروری اشیاء کی دوکانوں کو صرف صبح دس سے شام سات بجے تک کھلنے کی اجازت ہوگی جبکہ دیگر اشیاء کے تمام مارکیٹس بند رہیں گے۔ ہوٹلز اور ارد گرد کھانے پینے پر بھی پابندی لگائی گئی ہے لیکن عوام ہوٹل سے گھر کھانے لے جا سکتے ہیں۔
صوبائی حکومت نے اطلاعات اور صحت کے وزارتوں کےعلاوہ دیگر تمام وزارتیں بھی بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور احکامات جاری کئے ہیں کہ کسی سرکاری اجلاس میں 5 سے زیادہ لوگ شرکت نہیں کریں گے۔
وزیراعلیٰ نے نجی دفاتر کو دفتروں میں اور بینکوں کو اے ٹی ایم مشینوں کے ساتھ سینیٹائزر رکھنے کی تاکید کی ہیں۔
حکومت نے کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے ایک ہیلپ سنٹر بنانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
صوبے میں کرونا کے پہلے 15 کیسز ایران سے آنے والے زائرین میں سے سامنے آئے تھے جبکہ سولواں کیس ایبٹ اباد سے ہے اور وہ بھی چند دن پہلے برطانیہ سے ملک واپس آیا ہے۔
پاکستان میں اب تک 249 افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہیں جن میں سب سے زیادہ 181 سندھ، 26 پنجاب، 16 بلوچستان، 5 گلگت بلتستان جبکہ دو کا تعلق اسلام اباد سے ہیں۔