صوبائی کابینہ اجلاس، 7 چائلڈ کورٹس کے قیام کی منظوری سمیت متعدد اہم فیصلے
خیبر پختونخوا کابینہ کا اجلاس وزیر اعلیٰ محمود خان کے زیر صدارت کابینہ ہال سول سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔
اجلاس کے فیصلوں کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے صوبے میں سپیشل پولیس فورس میں سے کسی کو بیروزگار نہ کرنے کی ہدایت کی ہے، برطرف کیے گئے وزراء کے حوالے سے فیصلہ پارٹی لیڈرز نے کرنا ہے، کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ کے آپریشن کی تحقیقات ابھی ہو رہی ہیں، صوبے میں کورونا وائرس کا ابھی کوئی خطرہ نہیں لیکن اس پر کنٹرول کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں جس کیلئے سپیشل کبینٹ اجلاس بلایا جائے گا اور ماہرین اس حوالے سے حکومت کو آگاہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے فوری طور پر سپیشل پولیس فورس کو ریگولرائز کرنے کی ہدایت کی ہے، خیبر پختونخوا سپیشل پولیس آفیسرز (ریگولرائزیشن آف سروسز) ایکٹ 2019 کے تحت کنٹریکٹ یا فکسڈ پے پر بھرتی اسپیشل پولیس کے وہ افسران جو یکم اگست 2019 کو اْن عہدوں پر تعینات تھے فوری طور پر مستقل ہو جائیں گے، چونکہ صوبائی حکومت نے اسپیشل پولیس آفیسرز کی کنٹریکٹ میں یکم جنوری 2020 سے 30 جون 2020 تک توسیع کی پہلے ہی منظوری دی ہے اس لئے یکم جولائی 2020 سے کل 9618 اسپیشل پولیس افسران مستقل ہو جائیں گے جس پر سالانہ 2726.393 ملین روپے لاگت آئے گی۔
شوکت یوسفزئی کے مطابق صوبائی کابینہ نے بچوں سے متعلق جرائم اور مقدمات کی فوری سماعت اور جرائم میں ملوث افراد کے کیسز جلد از جلد نمٹانے کیلئے ڈویژنل سطح پر7 چائلڈ کورٹس کے قیام کی منظوری دیدی ہے، اس مقصد کیلئے7 ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز (BS-20) کی آسامیوں کی منظوری دی گئی ہے جس پر سالانہ تقریباً 5 کروڑ روپے اضافی خرچ ہوں گے، اس اقدام کا مقصد بچوں سے متعلق بڑھتے ہوئے جرائم کی بیخ کنی اور مجرموں کو فوری سماعت کے ذریعے قرار واقعی سزا دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے جوڈیشل لاک اپ ٹانک، صوابی، نوشہرہ اور ملاکنڈ کو سب جیل کا درجہ دینے اور بشام میں نئے جوڈیشل لاک اپ کے قیام کی منظوری دی ہے، صوبائی کابینہ نے جج رجب علی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی بطور جج انسداد دہشت گردی کورٹ بونیر تعیناتی اور ضم شدہ اضلاع کی تیزترقی اور باہمی مشاورت سے ترقیاتی سکیموں کی نشاندہی کیلئے ضم شدہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں ڈسٹرکٹ سکروٹنی اینڈ کلیئرنس کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دی ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات کے مطابق کمیٹی میں متعلقہ محکموں کے سربراہ، ایڈیشل ڈپٹی کمشنر قانون نافذ کرنے والے اداروں (جس کا عہدہ لیفٹنٹ کرنل سے کم نہ ہو) کو نمائندگی دی گئی ہے جبکہ کمیٹی میں متعلقہ ضلع کے منتخب سینیٹرز، ایم این ایزاور ایم پی ایز کو بھی مدعو کیا جائے گا، اسی طرح صوبائی کابینہ نےIntegrated Water Resource Management Strategy کی منظوری دیدی ہے۔ محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کی جانب سے تیار کردہ اسٹریٹیجی میں 200 کے لگ بھگ بین الاقوامی قومی اور صوبائی اداروں، ماہرین سے مشاورت کے بعد سٹریٹیجی کو حتمی شکل دی گئی ہے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے قبائلی اضلاع میں عارضی طور پر بے گھر افراد کیلئے شروع کئے گئے مستقل تعمیر نو پراجیکٹ جس کی مدت 31 دسمبر 2019ء کو ختم ہو گئی تھی،میں یکم جنوری 2020 سے 30 جون 2021 تک توسیع کی منظوری دی ہے، اسی طرح صوبائی کابینہ نے ضلع اورکزئی میں میٹا خان تا پلوسی روڈ کی 45 ڈویژن سے تعمیر اور ضروری فنڈز کی منتقلی کی منظوری دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صوبائی کابینہ نے شاہ کس ضلع خیبر میں ریسکیو 1122 ٹریننگ اکیڈمی کے قیام اور سپیشل کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں نارتھ وزیرستان میں دوکانداروں، پیٹرول پمپس وغیرہ کو ہونے والے نقصانات کے ازالے کیلئے نظر ثانی شدہ اخراجات کی مد میں 13532.292 ملین کی رقم کی فراہمی کی منظوری دی ہے تاکہ نقصانات کا ازالہ کیا جا سکے اور متاثرین کی مالی امداد یقینی بنائی جا سکے۔
واضح رہے کہ صوبائی حکومت اس سے قبل متاثرین میران شاہ بازار میں 4404.973 ملین روپے تقسیم کر چکی ہے، اسی طرح صوبائی کابینہ نے گورنمنٹ ڈگری کالج رزڑ صوابی کو شاہ زیب شہید ڈگری کالج رزڑ کے نام سے منسوب کرنے کی منظوری بھی دی ہے۔
صوبائی کابینہ نے اضلاع ڈی آئی خان، ایف آر ڈی آئی خان، ٹانک،ایف آر ٹانک، لکی مروت ساؤتھ وزیرستان اور صوبے کے دیگر اضلاع میں لوکسٹ کے پھیلا وء کی روک تھام اور کنٹرول کیلئے 450 ملین روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی بھی منظوری دی ہے۔