"ممبرشپ فیس 5 سو سے 30 ہزار، یونیورسٹی ٹاؤن کلب کو اشرافیہ کیلئے مخصوص کرنے کی کوشش”
ممانڑہ آفریدی
پشاور کی خواتین نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے نام ایک پٹیشن پر دستخط کئے ہیں جس میں حکومت سے یونیورسٹی ٹاؤن کلب (یو ٹی سی) میں ان کیلئے سہولیات کی بحالی اور کلب کی ممبرشپ فیس میں بے تحاشہ اضافے واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
علاقہ کی خواتین نے یونیورسٹی ٹاؤن کلب میں جمع ہو کر ایک علامتی احتجاج بھی کیا اور کہا کہ خواتین اور بچوں نے واک اور تازہ ماحول کیلئے کلب کی ممبرشپ لی تھی لیکن اب حکومت اپنی پالیسی تبدیل کر رہی ہے اور ممبرشپ 30 ہزار تک بڑھا دی جائے گی۔
بقول ان کے ماہانہ 5 سو روپے دے کر وہ صحتمند سرگرمیوں کیلئے یو ٹی سی کا خاموش اور پرسکون ماحول انجوائے کرتی تھیں لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ حکومت ممبرشپ فیس میں اس قدر اضافے کے ساتھ حکومت کلب کو صرف اشرافیہ کیلئے مختص کرنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گنجان آباد گھروں میں رہائش پذیر عام شہری کیلئے موجودہ حالات میں کلب کی ممبرشپ برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا اور وہ صحتمند سرگرمیوں سے محروم ہو جائیں گے۔
ان خواتین کا کہنا تھا کہ عام شہری کی طبع تفریح اور صحتمند سرگرمیوں کیلئے مقامات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن بجائے اس کے یہ ان کو موجودہ سہولیات سے بھی محروم کر رہی ہے۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر نفسیات ڈاکٹر سعدیہ کا کہنا تھا کہ مردوں کو تازہ ہوا بہ آسانی میسر ہوتی ہے کہ ان کی نقل و حرکت پر کوئی خاص پابندی تو ہوتی نہیں لیکن بچوں اور خواتین کو اکثر جسمانی، ثقافتی، مالی و دیگر پابندیوں یا مجبوریوں کے باعث اس سے محروم رکھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افراد/شہریوں کو صحتمند بناتے ہوئے ہی صحتمند معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے اور تازہ ہوا صحتمند طرز زندگی کا ایک لازمی جزو ہے۔
ڈاکٹر سعدیہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں تو خواتین اور بچوں کیلئے کوئی ایک گرین بیلٹ بھی نہیں ہے (حالانکہ) بسااوقات گھروں تک محدود خواتین اور بچوں کیلئے پارک اور گرین بیلٹس جیسی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
ماہر نفسیات کے مطابق ہر چار میں سے ایک خاتون کو ڈپریشن اور انزائٹی کے مسائل کا سامنا ہے، چھوٹے مکانات میں رہنے والی خواتین کو شاذ و نادر ہی سبزے اور تازہ ہوا تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی خواتین کی ذہنی و جسمانی صحت میں بہتری کیلئے خواتین کیلئے مخصوص نئے پارکوں اور تفریحی مقامات بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ ایک صحتمند خاتون ایک صحتمند معاشرے کا بنیادی جزو ہے۔
ٹی این این کے سات بات چیت کے دوران وومن چیمبر اور لیڈیز کلب کی شریک بانی فطرت الیاس کا کہنا تھا کہ یو ٹی سی کو اشرافیہ کیلئے مخصوص کرنے سے متوسط طبقے کی فیملیز متاثر ہوں گی، اگر یہ پالیسی نافذ ہوئی تو شہر کے دیگر پارکوں میں بھی اس کے نفاذ کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ تفریح اور کھیل کود کا حق ہر شہری کو یکساں طور پر حاصل ہے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں لبنیٰ نامی ایک مقامی خاتون کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پشتون معاشرے میں (عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ) خواتین کو عام طور پر واک کیلئے نہیں جانا ہوتا، تازہ ہوا اور صاف ماحول کے فقدان کی وجہ سے خواتین طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔
بقول ان کے خواتین مخالف پالیسیاں کسی بھی معاشرے کے زوال کی عکاسی کرتی ہیں، متوسط اور نچلے طبقے کی خواتین بہتر سلوک اور سہولیات کی مستحق ہیں۔
لبنیٰ کے مطابق اس سلسلے میں چیف ناظم کے ساتھ ایک ملاقات بھی کی گئی تاہم وہ بے نتیجہ اور بے ثمر ثابت ہوئی۔