بونیر ، سنگ مرمر کان میں حادثہ کیسے پیش آیا وجہ سامنے آگئی
[نصیب یار چغرزی]
بونیر کے علاقے سلارزی ماربل کان میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے پہلے بھی کئ حادثات اور واقعات رونما ہوچکے ہیں مگر یہ حادثہ ان سب سے مختلف اس لیے تھا کہ اس میں ذیادہ مزدور ایک ساتھ ملبے کے نیچے دب گئے ہیں۔
چیلی کار ماربل کان میں حادثہ ہفتے کے دن دوپہر کو اس وقت پیش آیا جب آس پاس کانوں کے کان کن اور ٹرک ڈرائیور اس پہاڑی کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے، کوئی کھانا کھارہا تھا تو کوئی خوش گپیوں میں مصروف تھا۔
اس دوران پہاڑی میں کسی دوسری کان میں بارودی دھماکہ ہوا جس کی وجہ سے سالوں پہلے بند کی گئ نہ صرف یہ کان بیٹھ گئ مگر بلکہ پہاڑ کا ایک بڑا حصہ بھی سرک گیا۔
موقع پر موجود ایک مزدور کا کہنا ہے کہ جس وقت پہاڑی نیچے آگری تو اس وقت صرف چیخیں ہی چیخیں تھیں اور کچھ ہی لمحوں میں بہت سارے دوست ملبے تلے دب گئیں۔ وہ کہتے ہیں تھوڑے فاصلے پر ہونے کی وجہ سے انہیں خود کوئی زخم نہیں آیا۔
امدادی کاروائی
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جیسے ہی حادثے کی اطلاع ملی قرب و جوار کے تقریبا سارے لوگ بھاگ بھاگ کر وہاں پہنچ گئے اور امدادی کاروائیوں میں مصروف ہوگئیں جس کے بعد پولیس اور انتظامیہ کے اہلکار بھی پہنچ گئے۔
امداد اللہ ایڈوکیٹ اس حوالے سے کہتے ہے کہ اگر لیز ہولڈر اپنی ذمہ داری پورا کرتے اور انتظامیہ بھی اپنی ذمہ داریاں صحیح طریقے سے نبھاتے تو آج یہ حادثہ پیش نہ آتا۔
‘یہاں جب بھی حادثہ آتا ہے تو اس لیز کو مہینے دو مہینے کیے لیے انتظامیہ بند کردیتی ہیں لیکن پھر کچھ لیں کچھ دیں پر دوبارہ مائننگ شروع کر دی جاتی ہے’۔
ایڈوکیٹ امداد اللہ مزید کہتے ہیں کہ کانوں میں کوئی ایسا بڑا واقعہ رونما ہوجاتا ہے تو بدقسمتی سے سارے ضلع میں ریسکیو کا کوئی ادارہ نہیں اور اپریشن کے لئے سوات اور مردان سے ٹیمیں بلائی جاتی ہیں جن کو پہنچنے میں کئی گھنٹے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کانوں میں چھوٹے واقعات کے نتیجے میں زخمی ہونے والے مزدوروں کی داد رسی کا بھی کوئی بندوبست نہیں ہے۔
امداد اللہ نے کہا اس حادثے کے بعد بھی زخمیوں کو عام گاڑیوں میں لے جایا گیا جو کہ بہت ہی افسوس کا مقام ہے۔ ‘حکومت کو سالانہ آٹھ ارب روپے ریونیو یہاں سے ملتا ہے مگر پھر بھی ان لوگوں کےلیے کوئی ہسپتال موجود نہیں ہے’۔ ضلعی ہسپتال کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ڈگر ہسپتال میں جو بھی مریض ایمرجنسی میں لے جایا جاتا ہے تو ان میں 80 فیصد کو وہ لوگ مردان یا پشاور منتقل کرنے کی ہدایات دیتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر مریض راستے میں ہی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ایڈوکیٹ نے الزام لگایا کہ یہاں مزدورں کےلیے دیا گیا ایمبولینس بھی لیز ہولڈرز اپنے زاتی استمال کے لئے بروئے کار لاتے ہیں۔
سنئر صحافی محب الحق کہتے ہے کہ ڈپٹی کمشنر نے جائے وقوعہ کے دورے کے بعد کہا ہے کہ غفلت برتنے پر لیز ہولڈر کے خلاف کاروائی ہوگی لیکن کاروائی کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ماننگ میں وائر کٹنگ عام اور بارود کی استعمال کو ترک کیا جائے تب اس طرح حادثات میں کمی ہوگی مگر اس کےلیے حکومت کو تہہ دل سے کام کرنا ہوگا۔
یو سی اباخیل سے منتخب سابق تحصل کونسلر نے کہا کہ پوری دنیا میں کبھی کبھار زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوتے ہے مگر سلارزئی کے علاقے میں زلزلے روزانہ کا معمول ہے۔ یہاں روزانہ زمین ہل جاتی ہے اور اس کے بعد دھماکے کی اواز آتی ہے تو لوگوں کو پتہ چل جاتا ہے کہ کان میں بارود کا دھماکہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد بارود کی بلاسٹنگ کو روکنے کےلیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔
ضلعی انتظامیہ کا موقف
اسسٹنٹ کمشنر ڈگر لطیف الرحمان نے کہا ہے کہ حادثے کے فوراً بعد ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئ تھی اور یہاں امدادی کاروائیوں کی نگرانی کےلیے ڈپٹی کمشنر محمد خالد خود آئے تھے۔ اسسٹنٹ کمشنر نے مزید بتایا کہ انتظامیہ پہلا فوکس ریسکیو اپریشن پر ہے ملبے تلے افراد کو نکالنے کے بعد ملوث افراد کے خلاف کاروائی ضرور عمل میں لائی جائے گی۔
پاک آرمی کا خصوصی دستہ
جی ایچ کیو راولپنڈی سے پاک آرمی کا اربن سرچ اینڈ ریسکیو کا پچیس جوانوں پر مشتمل ٹیم رات کو جائے وقوعہ پہنچ گئی ہیں۔ امدادی ٹیم میں جدید آلات اور کتے شامل ہیں۔ اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم کے جدید آلات پچاس فٹ کے گہرائی میں انسان کی موجودگی کی نشاندہی کرسکتی ہیں۔ کارروائیوں کی نگرانی پاک آرمی ملاکنڈ رینج کے کرنل عامرمعراج لون کررہے ہیں
متاثرین کے لئے حکومتی امداد کا اعلان
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان نے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے احکامات جاری کیے ہیں کہ اپریشن جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ کا معاون خصوصی،بونیر سے منتخب ایم پی اے ریاض خان نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور امدادی کاروائیوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر ریاض خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کے ہدایات پر زخمیوں کےلیے ایک ایک لاکھ جبکہ جابحق افراد کے لواحقین کو پانچ پنچ لاکھ امداد دی جائے گی۔
ڈی ایچ کیو ڈگر انتظامیہ نے زخمیوں اور جابحق افراد کی لسٹ جاری کردی جس کے مطابق حادثے میں سات افراد جابحق جبکہ نو افرد زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب موقع پر موجود لوگ کہتے ہے کہ تین لاشوں کو لواحقین نے ہسپتال لے جانے کے بجائے سیدھا گھروں کو لے گئے ہیں مگر ڈی سی بونیر کہتے ہے کہ کل سات افراد جابحق ہوئے ہیں۔
اے سی ڈگر لطیف الرحمان کہتے ہیں کہ ملبے تلے اب بھی کچھ لوگ موجود ہیں جس کو ریسکیو کیا جارہا ہے اور کوشش ہے کہ یہ اپریشن جلد مکمل ہوجائے ہمارے ساتھ ریسکیو 1122 اور پاک آرمی کی خصوصی ٹیم اپریشن میں حصہ لے رہی ہیں.