خیبر پختونخوا

نوشہرہ میں ایک اور بچہ جنسی زیادتی کا شکار

 

نوشہرہ میں جنسی زیادتی کے واقعات تھمنے کا نام نہیں لے رہے اور ایک بچے کے ساتھ بھی جنسی زیادتی کا کیس رپورٹ ہوا ہے۔ نوشہرہ کے علاقہ جلوزئی میں 9 سالہ افتخار کو بھٹہ خشت میں کام کرنےوالے محمد ریاض نے مبینہ طور پرجنسی تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

پولیس کے مطابق افتخار کے والد نے رپورٹ درج کراتے ہوئے ان کو بتایا کہ ملزم ریاض بھٹہ خشت میں ٹرکوں میں اینٹیں ڈالنے کا کام کرتا ہے، 9 سالہ افتخار گھر سے باہر کھیلنے کے لئے گیا تھا کہ روتے ہوئے گھر آیا۔

والد کے مطابق افتخار نے ان کو بتایا کہ ریاض ان کو گاڑی کے اندر لے گئے اور بدفعلی کی، انہوں نے پولیس کو یہ بھی بتایا کہ ملزم ریاض نے بچے کو زیادتی کے بعد 20 روپے دیئے اور کہا کہ کسی کو بتانا نہیں۔

پولیس کے مطابق رپورٹ درج کرنے کے بعد انہوں نے چند گھنٹے میں ہی ملزم ریاض کو گرفتار کرلیا جو امانگڑھ کا رہائشی ہے۔ دوسری جانب بچے کو میڈیکل چیک اپ کے لئے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ 15 فروری کو بھی نوشہرہ کے اے ایس کالونی کے رہائشی6 سالہ علیشہ کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق ملزم بہادر نے 6 سالہ علیشہ کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی تاہم وہ کامیاب نہ ہوسکا۔ بعد ازاں پولیس نے ملزم بہادر ولد محمد نواز کے خلاف تھانہ نوشہرہ کینٹ میں ایف آئی آر درج کرکے اس کو گرفتار بھی کرلیا۔

خیال رہے کہ 8 فروری کو بھی نوشہرہ آضاخیل کے علاقے میں 22 سالہ نوجوان نے آٹھ سالہ معصوم بچے کومبینہ طور پر زبردستی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ پولیس کے ساتھ رپورٹ درج کراتے ہوئے رحیم آباد خٹ کلے کے رہائشی خالد خان نے کہا کہ ان کا  آٹھ سالہ بیٹا احمد گھر سے مدرسہ جارہا تھا کہ ملزم نے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر زبردستی ویرانے میں ساتھ لے کر ہوس کا نشانہ بنایا۔

پولیس نوشہرہ متاثرہ بچے کو میڈہکل کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر ہسپتال نوشہرہ منتقل کردیاگیا ابتدائی میڈیکل ٹیسٹ میں بچے کے ساتھ زیادتی ثابت ہوگئی اور ملزم رضوان اللہ کو گرفتارکرلیا گیا۔

نوشہرہ کے علاقے کاکاصاحب میں پچھلے مہینے سات سالہ عوض نور کے قتل کے بعد جنسی زیادتی کے واقعات میں کمی کے بجائے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایس پی انویسٹی گیشن نوشہرہ سجاد احمد کے مطابق 2019 میں ان کے پاس 15 ایسے کیسز رپورٹ ہوئے جن میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی یا کوشش کی گئی جب کہ 2020 میں صرف ایک مہینے میں ان کے پاس رجسٹرڈ کیسز کی تعداد 6 ہے۔

نہ صرف نوشہرہ میں بلکہ ملک کے دوسرے علاقوں میں بھی بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافے نے ملک میں ایک نئی بحث چیڑھ دی ہے اور مختلف حلقوں کی جانب سے حکومت پر مسلسل دباو تھا کہ اس مسئلے کی روک تھام کے لئے موثر قانون سازی کرے۔

اسی دباوْ کے پیش نظر گزشتہ دنوں قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینے کے حوالے سے ایک قانون بھی منظور کیا جا چکا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button