ریٹائرمنٹ فیصلہ کالعدم، صوبائی حکومت کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 63 سال کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد خیبرپختونخوا نے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
اس ضمن میں صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے، فیصلہ کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے عبوری ریلیف لینے اور فیصلہ معطل کرنے کی بھی درخواست کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا احترام ہے تاہم جو فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا ہے وہ پالیسی پر مبنی معاملہ ہے، ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کے فیصلے کی کابینہ اور صوبائی اسمبلی نے منظوری دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ کے پی سول سرونٹس ایکٹ 2019ء میں ترامیم اسمبلی کی دسترس سے باہر ہیں نہ ہی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی، صوبائی حکومت اپنے اصلاحاتی ایجنڈا پر عمل پیرا ہے اور ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کا فیصلہ اصلاحاتی ایجنڈا کا حصہ ہے، تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ تفصیلی فیصلہ ابھی موصول نہیں ہواہم اس فیصلے کو پالیسی کے زاوئیے سے دیکھتے ہیں۔
واضح رہے خیبر پختونخوا حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال سے بڑھا کر 63 سال کردی تھی جس کے خلاف درخواست گزار نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
بدھ کو خیبرپختونخوا میں ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے 63 سال کرنے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں درخواست گزار وکلاء اور ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شمائل احمد بٹ نے اپنے دلائل مکمل کیے اور عدالت نے صوبائی حکومت کا فیصلہ معطل کر دیا۔