سوات کی لڑکیوں میں ٹیلینٹ تو ہے مگر توجہ کون دے گا؟
عائشہ جب ساڑھے تین سال کی تھیں تو وہ اپنے والد کے تائیکوانڈو کے تربیتی سیشنز دیکھتی تھیں۔ وہاں سے ان میں اس کھیل کا شوق پیدا ہوا۔ انہوں نے کھیلنا شروع کیا اور ضلعی، پھر صوبایی، ملکی اور بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیا اور صرف نو سال کی عمر میں گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔
پاکستان کے سوئٹزرلیںڈ کہلائے جانے والے علاقے سوات سے تعلق رکھنے والے محمد ایاز نائیک اپنی نو سالہ بیٹی عائشہ ایاز کے بارے میں بتاتے ہیں کہ ساڑھے تین سال کی عمر سے تائیکوانڈو کا سفر ابھی شروع ہی ہوا ہے اور عائشہ نے متحدہ عرب امارات میں منعقد ہونے والے حالیہ تائیکوانڈو کے بین الاقوامی مقابلوں میں انڈر-ٹین کیٹیگری میں گولڈ میڈل حاصل کر کے پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔
اس حوالے سے مزید تفصیل کے لیے اس لنک پرکلک کریں: ملاکنڈ ڈویژن میں تعلیم کی شرح زیادہ ہے لیکن وہیں لڑکیوں کو مواقع میسر نہیں ہیں کہ کھیلوں میں حصہ لیں