افغانستانخیبر پختونخوا

انسانیت جیت گئی لیکن ننھی کائنات کو ڈاکٹر جواب دے چکے ہیں

[افتخار خان]
‘انسانیت جیت گئی لیکن میں ہار گیا، چار سالہ کائنات کو ڈاکٹر نے جواب دے دیا ہے، سوچتا ہوں اگر کچھ دن پہلے اس کے حال کا علم ہو جاتا تو شائد آج اس کا علاج ممکن ہوتا۔’
وہ قبائلی ضلع خیبر کے سماجی کارکن اسلام بادشاہ ہی تھے جو تقریباً دو ہفتے پہلے کائنات کے لئے مسیحا بن کر سامنے آئے تھے جنہوں نے کئی دنوں سے بے ہوش اس افغان بچی کو کسی جان پہچان کے بغیر ہی صرف اور صرف انسانیت کی بنیاد پر پشاور کے سب سے مہنگے پرائیویٹ ہسپتال میں داخل کروایا تھا۔
آج اسلام بادشاہ اپنے آپ کو کوستے ہیں اور افسوس کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کاش انہیں چند روز پہلے اس بچی کے بارے میں پتہ چل جاتا تو بروقت علاج سے اس کی ننھی بچی کی جان بچائی جا سکتی تھی۔
افغانستان کے شہر جلال آباد سے تعلق رکھنے والی کائنات کو جنوری کے آخری مہینے میں جب جھٹکے پڑے تو اس کی ماں اور دادی انہیں فوراً مقامی ہسپتال لے گئیں لیکن وہاں کے ڈاکٹروں نے سہولیات کی کمی اور مرض کی شدت کی وجہ سے انہیں بچی کو پشاور منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔
پاسپورٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے طورخم بارڈر پر پاکستان آنے کی کوشش میں دو دفعہ ناکامی کے بعد کائنات کی ماں نے اپنے گوشہ جگر کو ایک انجانی خاتون کے حوالے کرتے ہوئے ایک دل دہلانے والا جملہ کہا ‘بارڈر کے اس پار جمرود میں ہمارے رشتہ داروں کو یہ بچی حوالہ کردینا اور کہنا اگر علاج کے بعد ٹھیک ہوگئی تو کسی طریقے سے واپس افغانستان ہمیں بجھوا دیں اور اگر خدانخواستہ مر گئی تو وہی دفن کر دینا۔’


اس خاتون نے بچی کو لنڈی کوتل میں کسی اور کے حوالے کردیا جنہوں نے پھر جمرود میں اسے رشتہ داروں تک پہنچایا۔
ننھی کائنات کے مصائب یہیں پر ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئے کیونکہ اس کے رشتہ داروں کے پاس بھی اس کے علاج کے لئے پیسے نہیں تھے اور وہ مقامی ڈاکٹر سے ہی اس کا علاج کروا رہے تھے۔ اس دوران کائنات کھانے پینے کے قابل نہ رہنے کی وجہ سے بے ہوش ہوگئی تھی۔
سات دن گزرنے کے بعد کائنات کے حال سے ایک مقامی پولیو ورکر کو آگاہ کر دیا گیا جس نے فوراً علاقے کے سماجی کارکن اسلام بادشاہ کو صورتحال سے آگاہ کیا جنہوں نے بچی کو فوراً حیات آباد کے رحمان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پہنچا دیا۔
آج ڈاکٹروں کی جانب سے مرض کو لاعلاج قرار دینے اور کائنات کو ہسپتال سے فارغ کرنے کے بعد اسلام بادشاہ نے ان کے گالوں پر اپنا آخری بوسہ دیا اور بچی کو اپنی دادی کے حوالے کرکے نم آنکھوں کے ساتھ اپنے گھر روانہ ہوئے۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے اسلام بادشاہ نے کہا ‘کائنات کو دیکھتا ہوں تو اس میں اپنی چار سالہ بیٹی عاصمہ کی شکل نظر آتی ہے کیونکہ وہ بھی کائنات کی طرح جھٹکوں کی مریضہ ہے اور اس کا ہم باقاعدگی سے علاج کروا رہے ہیں۔ اللہ ہم سب کی بچوں کو اس طرح کے حالات سے محفوظ رکھے۔’


کائنات کو جب ہسپتال لایا گیا تو ڈاکٹروں نے فوراً داخل کرکے علاج شروع کر دیا۔ چند دنوں تک اس کے علاج کا سارا خرچ اسلام بادشاہ اپنی جیب سے برداشت کرتے رہے لیکن جب انہیں علاج کے رستے میں پیسے کی کمی کا احساس ہوا تو انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک مہم کا آغاز کیا اور بچی کے علاج کے لئے چندہ جمع کرنا شروع کردیا۔
اسی دوران جب صوبائی حکومت کو کائنات کے واقعے کا علم ہوا تو اس کی دادی کو سفر میں خصوصی رعایت دے کر انہیں بچی کے پاس آنے کی اجازت دے دی۔
دوسری طرف رحمان میڈیکل کمپلیکس نے بھی کائنات کا علاج مفت کرنے کا اعلان کردیا اور علاج کے لئے جمع شدہ رقم بھی واپس کردی۔
اسلام بادشاہ کے مطابق کائنات کے علاج کے لئے مخیر لوگوں نے دل کھول کر عطیات جمع کی ہیں اور اب تک 8 لاکھ سے زائد روپے جمع ہوئے ہیں لیکن ہسپتال انتظامیہ نے نہ صرف جمع شدہ 83000 روپے انہیں واپس کر دیئے بلکہ ان کے علاج پرمزید کئی لاکھ روپے بھی اپنی طرف سے خرچ کر ڈالے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کے مطابق کائنات پر پہلے خسرہ کا حملہ ہوا تھا اور بروقت علاج نہ ملنے کی وجہ سے وائرس نے اس کے دماغ کا 95 فیصد حصہ متاثر کر دیا تھا جس کی وجہ سے اس کا صحتیاب ہونا اب کسی بھی ہسپتال میں ممکن نہیں رہا۔
‘کائنات دو، تین دن تک جمرود میں رشتہ داروں کے گھر رہے گی اور پھر اپنی دادی کے ساتھ اپنی ماں کے گود تک پہنچ جائے گی۔ جب تک وہ زندہ ہے ڈاکٹروں کی ہدایات کے مطابق اسے ناک میں لگے پائپ کے ذریعے ہی خوراک دی جائے گی۔ اللہ اس کی تکالیف کم کرے’
اسلام بادشاہ نے آنکھوں سے آنسو پونچھ کر آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے التجا کی اور قبولیت کے لئے آمین کہا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button