خیبر پختونخوا

نوشہرہ میں ایک اور بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش

 

ضلع نوشہرہ میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات نہ تھم سکے۔ پولیس کے مطابق اے ایس کالونی کے رہائشی6 سالہ علیشہ کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی گئی ہے۔

پولیس کے مطابق ملزم بہادر نے 6 سالہ علیشہ کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی تاہم وہ کامیاب نہ ہوسکا۔ بعد ازاں پولیس نے ملزم بہادر ولد محمد نواز کے خلاف تھانہ نوشہرہ کینٹ میں ایف آئی آر درج کرکے اس کو گرفتار بھی کرلیا۔

پولیس کے مطابق بچی جمعہ کے روز سہ پہر مدرسے جارہی تھی کہ اس دوران ملزم نے اس کو گود میں پکڑلیا اور اس کے ساتھ نازیبا حرکات کرنے لگا جس پربچی چلائی تو اہل محلہ نکل آئے اور انہوں نے بچی کو ملزم سے بچالیا۔

پولیس کے مطابق ملزم کا تعلق چیچہ وطنی سے ہے تاہم ابھی نوشہرہ میں قیام پذیر ہے جس کو گرفتارکرلیا گیا ہے اور اس سے مزید تفتیش جاری ہے۔

خیال رہے کہ 8 فروری کو بھی نوشہرہ آضاخیل کے علاقے میں 22 سالہ نوجوان نے آٹھ سالہ معصوم بچے کومبینہ طور پر زبردستی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

پولیس کے ساتھ رپورٹ درج کراتے ہوئے رحیم آباد خٹ کلے کے رہائشی خالد خان نے کہا کہ ان کا  آٹھ سالہ بیٹا احمد گھر سے مدرسہ جارہا تھا کہ ملزم نے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر زبردستی ویرانے میں ساتھ لے کر ہوس کا نشانہ بنایا۔

پولیس نوشہرہ متاثرہ بچے کو میڈہکل کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر ہسپتال نوشہرہ منتقل کردیاگیا ابتدائی میڈیکل ٹیسٹ میں بچے کے ساتھ زیادتی ثابت ہوگئی ہے اور ملزم رضوان اللہ کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔

نوشہرہ کے علاقے کاکاصاحب میں پچھلے مہینے سات سالہ عوض نور کے قتل کے بعد جنسی زیادتی کے واقعات میں کمی کے بجائے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایس پی انویسٹی گیشن نوشہرہ سجاد احمد کے مطابق 2019 میں ان کے پاس 15 ایسے کیسز رپورٹ ہوئے جن میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی یا کوشش کی گئی جب کہ 2020 میں صرف ایک مہینے میں ان کے پاس رجسٹرڈ کیسز کی تعداد 6 ہے۔

نہ صرف نوشہرہ میں بلکہ ملک کے دوسرے علاقوں میں بھی بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافے نے ملک میں ایک نئی بحث چیڑھ دی ہے اور مختلف حلقوں کی جانب سے حکومت پر مسلسل دباو تھا کہ اس مسئلے کی روک تھام کے لئے موثر قانون سازی کرے۔

اسی دباوْ کے پیش نظر گزشتہ دنوں قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینے کے حوالے سے ایک قانون بھی منظور کیا جا چکا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button