خیبر پختونخوا

لکی مروت اور سندھ میں پولیو کے وار، رواں برس تعداد 12 ہو گئی

پاکستان میں موذی مرض پولیو کے مزید چار کیسز سامنے آگئے ہیں جس کے بعد رواں سال ملک بھر میں میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 12 ہوگئی ہے۔

وفاقی وزارت صحت کے مطابق لکی مروت کی یو سی غنڈی حسن خیل کے ڈیڑھ سالہ بچہ پولیو وائرس کا شکار ہوگیا ہے، اسی طرح لکی مروت کی یو سی کوٹ کشمیر کی نو ماہ کی بچی میں پولیو کا وائرس پایا گیا ہے۔

ترجمان ایمرجیسی آپریشن سنٹر سندھ برائے پولیو کے مطابق سندھ کے دو متاثرہ بچوں کا تعلق ضلع بدین اور قمبر سے ہے۔، ضلع بدین کی رہائشی 3 سالہ جبکہ قمبر کی رہائشی ساڑھے تین سالہ بچی میں پولیو کی تصدیق ہوئی ہے۔

ترجمان کے مطابق دو مزید کیسز سامنے آنے کے بعد صوبے میں پولیو کیسز کی تعداد پانچ اور ملک بھر میں سال 2020 میں اب تک کیسز کی تعداد 12 ہوگئی ہے۔

وزارت صحت کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سال 2019 کی نسبت رواں برس پولیو کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی آئے گی، روٹین ایمونائزیشن میں کمی سے پولیو وائرس طاقتور ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

لکی مروت میں پولیو کے بڑھتے کیسز، ذمہ دار کون؟

صوابی، پولیو ٹیم پر حملے میں زخمی ہونے والی دوسری خاتون ورکر بھی چل بسیں

بلوچستان سے سال کا پہلا، خیبر پختونخوا سے تیسرا پولیو کیس رپورٹ

پولیو ٹیم پر حملے کے دو دن بعد صوابی میں دفعہ 144 نافذ

پولیو کے وار جاری، لنڈی کوتل کے دو بچوں میں وائرس کی تصدیق

 لکی مروت اور سندھ کے ضلع سجاول سے پولیو کے 2 نئے کیسز رپورٹ

ذرائعکے مطابق آئندہ تین ماہ میں قومی و ذیلی انسداد پولیو مہم چلائی جائے گی، آئندہ چھ ماہ میں پولیو وائرس کے پھیلائو میں بتدریج کمی آئے گی، رواں ماہ ملک بھر میں قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز ہو گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 فروری کو کراچی اور 17 فروری کو ملک بھر میں قومی انسداد پولیو کا آغاز ہو گا۔

خیال رہے کہ اس سامل یکم فروری کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے انکشاف کیا تھا کہ 2020 کی پہلی انسداد پولیو مہم کے دوران 2 لاکھ 37 ہزار افراد نے اپنے بچوں کو اس موذی مرض سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کیا۔

وزیر صحت نے کہا تھا کہ اس سال 2020 میں پاکستان میں آٹھ پولیو کے نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن کی تعداد گزشتہ سال 137 تھی تاہم اس سال کے ابتدائی 6 ہفتوں کے پولیو کیسز پر ہمیں فکر مند نہیں ہونا چاہیے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے دعوی کیا کہ پاکستان گزشتہ دو ہفتوں میں پولیو سے بچاؤ کی مہم میں بہتری آئی ہے، پولیو کیسز میں وقت کے ساتھ ساتھ کمی آئے گی۔

وفاقی وزیر صحت نے یہ بھی انکشاف کیا ہے گزشتہ سال اپریل میں 14 لاکھ سے زائد افراد نے اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کیا تھا۔

خیال رہے کہ اس سال 22 جنوری کو صوبہ سندھ اور بلوچستان سے پولیو کا ایک، ایک کیس سامنے آیا تھا۔

یاد رہے کہ 2017 میں صرف 8 اور 2018 میں پولیو کیسز 12 تک آجانے کے بعد پچھلے سال ایک دفعہ پھر اس میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور مجموعی تعداد 144 تک پہنچ گئی ہے جبکہ رواں برس بھی ابتدائی 40 دن میں 12 کیسز سامنے آئے ہیں۔

پچھلے برس بھی ملک میں سامنے آنے والے پولیو کیسز میں سب سے زیادہ 97 خیبرپختوںخوا سے تھے۔ خیبرپختونخوا میں پھر سب سے زیادہ متاثرہ ضلع لکی مروت ہے جہاں سے 32 بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔ رواں برس بھی اس لسٹ میں لکی مروت ٹاپ پر ہے۔

ملک میں پولیو کے بڑھتے کیسز کی ذمہ داری جہاں ایک طرف پولیو انسداد پروگرام کے افسران قطروں سے انکاری والدین کو گردانتے ہیں وہاں کئی ایک سماجی ورکرز اور دوسرے حلقوں کا خیال ہے کہ  پروگرام کے عہدیداروں نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا تھا جس کی وجہ سے یہ وائرس ختم ہونے کی بجائے مزید پھیل گیا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button