نوشہرہ میں ایک اور آٹھ سالہ بچے سے جنسی زیادتی کا انکشاف
نوشہرہ آضاخیل کے علاقے میں 22 سالہ نوجوان نے آٹھ سالہ معصوم بچے کومبینہ طور پر زبردستی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
پولیس کے ساتھ رپورٹ درج کراتے ہوئے رحیم آباد خٹ کلے کے رہائشی خالد خان نے کہا کہ ان کا آٹھ سالہ بیٹا احمد گھر سے مدرسہ جارہا تھا کہ ملزم نے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر زبردستی ویرانے میں ساتھ لے کر ہوس کا نشانہ بنایا۔
پولیس نوشہرہ متاثرہ بچے کو میڈہکل کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر ہسپتال نوشہرہ منتقل کردیاگیا ابتدائی میڈیکل ٹیسٹ میں بچے کے ساتھ زیادتی ثابت ہوگئی ہے اور ملزم رضوان اللہ کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔
نوشہرہ کے علاقے کاکاصاحب میں پچھلے مہینے سات سالہ عوض نور کے قتل کے بعد جنسی زیادتی کے واقعات میں کمی کے بجائے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ایس پی انویسٹی گیشن نوشہرہ سجاد احمد کے مطابق 2019 میں ان کے پاس 15 ایسے کیسز رپورٹ ہوئے جن میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی یا کوشش کی گئی جب کہ 2020 میں صرف ایک مہینے میں ان کے پاس رجسٹرڈ کیسز کی تعداد 6 ہے۔
نہ صرف نوشہرہ میں بلکہ ملک کے دوسرے علاقوں میں بھی بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافے نے ملک میں ایک نئی بحث چیڑھ دی ہے اور مختلف حلقوں کی جانب سے حکومت پر مسلسل دباو تھا کہ اس مسئلے کی روک تھام کے لئے موثر قانون سازی کرے۔
اسی دباوْ کے پیش نظر گزشتہ دنوں قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینے کے حوالے سے ایک قانون بھی منظور کیا جا چکا ہے۔