خیبر پختونخوا

بونیر کی خوبصورتی کی کہانی، اسٹریلوی خاتون کی زبانی

نصیب یار چغرزی

‘میرا ایک دوست پچھلے سات سال سے اپنے ملک پاکستان اور خاص کر اپنے گاوں بونیر کی تعریف کرتے نہیں تھکتا تھا۔ ان سے یہ سب بار بار سن کر میرا دل بھی مچلنے لگا کہ زندگی میں ایک بار تو بونیر ضرور جانا چاہئے۔ اب جب ایک برطانوی جریدے نے سیاحت کے لئے پاکستان کو سب سے بہترین ملک قرار دیا تو میں خود کو یہاں آنے سے نہ رک پائی اور اب جانے کو بھی دل نہیں کر رہا’۔

نتاشہ کا تعلق اسٹریلیا کے شہر میلبرن سے ہے وہ کہتی ہے کہ جب پاکستان نہیں دیکھا تھا تو طرح طرح کی باتیں سننے کو ملتی تھی کہ پاکستان میں بارود،  دھماکے، وحشت اور دھشت ہے مگر جب یہاں آئی تو جو سنا تھا اور جو ذھن میں خیالات تھے پاکستان اس کے برعکس ملا۔

نتاشہ بونیر کیسے آئی

اسٹریلیا سے نتاشہ کو ارشاد خان نامی نوجوان نے آنے پر مجبور کیا تھا جن کا تعلق بونیر کے علاقہ چغرزی کے یونین کونسل پاھندیڑ سے ہے اور دو ہزار تیرہ سے اسٹریلیا میں فیملی کے ساتھ مقیم ہے نتاشہ کہتی ہے کہ جب ہم پاکستان کے بارے میں کچھ بولتے تھے کہ اچھا نہیں ہے تو ارشاد خان ہمیں یہاں کے تعریفیں کرتا تھا تو پھر میں نے ٹھان لی کہ میں پاکستان ضرور جاونگی۔

ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ارشاد خان نے کہا کہ نتاشہ کے والدین نے ان سے درخاست کی کہ ان کی بیٹی کو پاکستان جانے سے روک لو وہاں حالات اچھے نہیں ہے مگر اس نے پکا ارادہ کیا تھا کہ پاکستان دیکھنا ہے

ارشاد خان نے بتایا کہ جب دنیا بھر میں پاکستان کو سیاحت کے لحاظ سے پہلا نمبر ملا تو نتاشہ نے کہا کہ اب تو جانا ہوگا اور آخر کار بونیر پہنچ گئ۔

اس کا کہنا تھا کہ پہلے نتاشہ کراچی آئی تھی اس کے بعد جب خیبر پختونخوا آئی تو سوات بھی گئ وہاں کالام، ملم جبہ اور دیگر مقامات کی سیر کرائی۔ بونیر آنے کے بعد ہم نے شہیدہ سر اور بابا فیضہ دیکھا جو نتاشہ نے بے حد پسند کیا۔

پختونوں اور بالخصوص بونیر کے لوگوں سے دلی وابستگی

نتاشہ نے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب بونیر آئی یہاں کے لوگ دیکھے ان کی دیہاتی زندگی دیکھی تو یہ سب بہت پسند آگیا۔

اس نے مزید کہا کہ اب پشتو بھی سیکھ رہی ہے اور کچھ الفاظ بولنا سیکھ بھی لیا ہے۔

نتاشہ نے کہا کہ یہاں کی دیہاتی زندگی بالکل مختلف ہے اور اس میں انسان کو دلی سکون ملتا ہے۔ ‘میں نے یہاں کی خواتین اور بچوں کے ساتھ بکریاں چرائی، بھینس سے دودھ دوھنے کا طریقہ سیکھا اور دیہاتی خواتین کے ساتھ جنگل سے لکڑیاں بھی اکھٹی کیں مگر کسی قسم کی تھکاوٹ محسوس نہیں کی’ انہوں نے کہا۔

نتاشہ کا کہنا تھا کہ پختونوں سے ہر جگہ پیار ملا اور اب یقین ہو گیا کہ پختون واقعی میں امن پسند اور پیار بانٹنے والے لوگ ہیں۔

سہولیات کی فقدان اور سیاحتی مقامات

نتاشہ کہتی کہ یہ  علاقے قدرت نے اتنے خوبصورت بنائے ہیں لیکن انسان نے گندگی سے اس خوبصورتی کو دھندلا کردیا ہے۔

انہوں نے کہا پورے علاقے میں کہی ڈسٹ بین نظر نہیں آئیں جس کی وجہ سے لوگ گندگی کھلے عام پھینکتے ہیں۔

نتاشہ کا کہنا تھا کہ یہاں کی سڑکیں بھی بہت خطرناک ہیں اور اتنی خطرناک سڑکیں انہوں نے کہی بھی نہیں دیکھی۔

نتاشہ اور ارشاد خان دونوں کا خیال ہے کہ اگر ان سیاحتی مقامات ک توجہ دی جائے تو یہ سویٹزر لینڈ سے ذیادہ خوبصورت ہے اور اس سیاحت کی فروغ  سے حکومت سالانہ اربوں کماسکتی ہے مگر یہاں نہ سڑک ٹھیک ہے نہ دوسری سہولیات موجود ہیں۔

 دہشت گردی سے امن تک کا سفر

منہاج الدین جو دو ہزار نو کے حالات میں الجزیرہ کے ساتھ بونیر سے کام کرتا تھا، ٹی این این سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ علاقے میں غیرملکی خاتون کو دیکھ کر ان کا دل خوش ہوا جو کہ صرف بونیر کی خوبصورتی دیکھنے کے لئے آئی ہے۔

منہاج الدین نے دو ہزار نو کے حالات کو یاد کـرتے ہوئے کہا ‘ گاگرہ کے قریب کچھ گاڑیوں کو دہشت گردوں نے آگ لگائی ہوئی تھی میں نے اس کی فوٹیج بنائی اور سواڑی کی طرف پیدل جانے لگا، کلپانی تک پھنچا لیکن کوئی بھی سڑک پر نظر نہیں آرہا تھا، وہاں ایک دوست تھا اس کے گھر جاکر گاڑی کا کہا کہ مجھے سواڑی تک لے جاؤ تو وہ کہنے لگا کہ پوری گاؤں میں ایک سائکل کے علاوہ کوئی بھی گاڑی نہیں، لوگ سب یہاں سے گئے ہوئے ہیں،  ان سے سائکل لیا اور سواڑی گیا راستے پر سوچ رہا تھا کہ یہاں پھر سے کبھی حالات ٹھیک ہوجائے گے اور یہاں کوئی آنے کو تیار ہوجائےگا بھی یا نہیں مگر آج یہاں آسٹریلین خاتون دیکھ کر بہت خوشی ہوئی اور یہ اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ بونیر میں اب امن ہے،

ضلع بونیر ایسا ضلع ہے کہ 2009 کے خراب حالات میں ملاکنڈ ڈویژن میں دہشت گردی سے متاثر ہونے والے ضلعوں میں دوسرے نمبر پر تھا اور ضلع بھر کی قریبا نو لاکھ آبادی میں معض چند لوگ ہی ابائی علاقوں میں رہ گئے تھے باقی سب دوسرے علاقوں میں شپٹ ہوئے تھے اس دوران بونیر کے ایک سو تینتیس پولیس اہلکار افسروں سمیت شہید ہوئے تھے مگر اب بونیر میں ملکی سیاحوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سیاح بھی آنے لگے ان سیاحوں میں تیس سالہ نطاشہ نے بھی بونیر کا انتخاب کیا کہتی ہے کہ بونیر بہت ہی خوبصورت ہے اور میری زندگی میں یہ سفر یادگار رہے گا

سیاحوں کو پاکستان آنا چاہئے

نتاشہ نے سیاحوں کےلیے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان کے شمالی علاقے خوبصورتی سے مالا مال ہے  ‘میں پوری دنیا کے سیاحوں کو کہتی ہوں کہ وہ پاکستان کے اس علاقوں کا انتخاب کریں اس میں بونیر ضرور آئے’

ارشاد خان نے کہا کہ ہم نے کہیں پر بھی سیکورٹی نہیں لی، انتظامیہ اور پولیس نے متعدد بار کہا کہ سیکورٹی لے لیں لیکن ہمارا مقصد یہ تھا کہ ہم بغیر سیکورٹی پاکستان گھومے تاکہ امن کا پیغام واضح ہوجائے۔ آگے کا پلان بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم چارسدہ جائنگے وہاں سے پشاور کے خیبر بازار، قصہ خوانی اور پھر مانسہرہ، ایبٹ آباد دیکھنے کا ارادہ ہے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button