سوات اور باجوڑ میں کرونا کے مشتبہ کیسز، مریض ہسپتال میں داخل
سوات کے اوڈیگرام کے علاقے سے تعلق رکھنے والا 26 سالہ الیکٹریکل انجینیر محمد یاسر میں کرونا وائرس کی موجودگی کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے جن کو سیدو گروپ آف ٹیچنگ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
سوات اور باجوڑ میں کرونا وائرس کے مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں جن کو فوری طور پر ھسپتالوں میں داخل کردیا گیا ہے۔
زرایع کے مطابق سوات کے اوڈیگرام کے علاقے سے تعلق رکھنے والا 26 سالہ الیکٹریکل انجینیر محمد یاسر میں کرونا وائرس کی موجودگی کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے جن کو سیدو گروپ آف ٹیچنگ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مشتبہ مریض کے حوالے سے سینئیر ڈاکٹروں کا ایک اجلاس ہوا ہے جس میں اس کیس کو تفصیلی طور پر سٹڈی کیا گیا ہے۔
ہسپتال سے جاری بیان کے مطابق اس سلسلے میں ہسپتال کے سٹآف کو حفاظتی کٹ فراہم کی گئی ہے اور ہسپتال میں کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے لئے دس بیڈز پر مشتمل ایک علیحدہ وارڈ بھی مختص کیا گیا ہے۔
دوسری جانب سوات کے ڈپٹی کمشنر محمد ثاقب اسلم نے کہا ہے کہ فی الحال اس کیس کو کرونا نہیں قرار دیا جاسکتا۔
میڈیا کے نام ایک پیغام میں ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ مریض کا نزلہ زکام روایتی دوائیوں سے ٹھیک نہیں ہو رہا تھا اس ان کو زیر نگرانی رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے دو تین مہینوں میں سوات میں چائنیز لوگوں کا آنا جانا تھا اس لئے ضلعی انتظامیہ کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ حالات پر کھڑی نظر رکھا جائے اور محمد یاسر کا کیس اسی احتیاط کا ایک حصہ ہے جس کو مکمل تشخیص سے پہلے کرونا وائرس نہیں کہا جا سکتا۔
دوسری جانب قبائلی ضلع باجوڑ میں ایک مریض میں کرونا وائرس کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مریض ایک ماہ پہلے چین سے واپس ملک آیا ہے اور ان میں کرونا وائرس کی چند نشانیاں دیکھی گئی ہے جس کی وجہ سے ان کو خار ہسپتال میں داخل کردیا گیا ہے۔
یاد رہیں کہ چین کے صوبے ووہان سے پھیلنے والے کرونا وائرس کے خیبرپختونخوا میں یہ پہلے مشتبہ کیسز ہیں جبکہ پاکستان کے سطح پر اس سے پہلے ملتان میں بھی دو مشکوک کیسز سامنے آچکے ہیں