خیبرپختونخوا، بچوں سے زیادتی پر پھانسی کی ویڈیو تشہیر کی تجویز
بچوں سے ذیادتی میں ملوث افراد کی سزاوں میں کسی قسم کی معافی نہیں ہوسکے گی اور عمر قید کی سزاء طبعی موت تک کی ہوگی، جبکہ سرعام پھانسی کی بجائے سزائے موت پانے والے مجرموں کی پھانسی کی ویڈیو اور آڈیو بنا کر اس کی تشہیر کی جاسکتی ہے
خیبرپختونخوا میں پارلیمانی کمیٹی نے بچوں سے زیادتی اور تشدد کی روک تھام کے لئے سخت سزائیں تجویز کی ہیں جن میں مجرم کی پھانسی کی ویڈیو اور آڈیو کی تشہیر بھی شامل ہے۔
خیبرپختونخوا میں بچوں سے زیادتی اور تشدد کی روک تھام سے متعلق قانون سازی کیلئے قائم صوبائی اسمبلی کی ذیلی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس صوبائی وزیر سماجی بہبود ہشام انعام اللہ کی زیر صدرات منعقد ہوا۔
ذیلی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیِر ایکٹ 2010 میں ترامیم کے حوالے سے تجاویز کو حتمی شکل دی گئی۔
کمیٹی نے اپنی تجاویز میں کہا ہے کہ بچوں سے ذیادتی میں ملوث افراد کی سزاوں میں کسی قسم کی معافی نہیں ہوسکے گی اور عمر قید کی سزاء طبعی موت تک کی ہوگی، جبکہ سرعام پھانسی کی بجائے سزائے موت پانے والے مجرموں کی پھانسی کی ویڈیو اور آڈیو بنا کر اس کی تشہیر کی جاسکتی ہے۔
کمیٹی نے اپنی تجاویز میں کہا ہے کہ بچوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی ہراسانی یا زیادتی کے مرتکب افراد کو کسی بھی تعلیمی ادارے میں ملازمت نہیں دی جاسکے گی، اور ایسے افراد کے نام جنسی ہراسانی کے لئے مختص رجسٹر میں درج کئے جائینگے جبکہ اسکے ساتھ ساتھ ان کی تفصیلات کمیشن کی ویب پر اپ لوڈ اور نادرا کوبھی فراہم کی جائیں گی۔
تجاویز میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ ادارے ملازمت دینے سے قبل آن لائن ڈیٹا کے ذریعے امیدواروں کی تصدیق کرینگے، تاکہ بھرتی ہونے والا کوئی بھی فرد ایسے کسی بھی فعل میں ملوث نہ پایا گیا ہو، بصورت دیگر مرتکب افراد کو ملازمت فراہم کرنے والے اداروں کے مالک یا منتظمین کے خلاف قانونی کاروائی کی جاسکے گی۔ جنسی ہراسانی کے مرتکب افراد ایسی ٹراسپورٹ کی سہولت بھی استعمال نہیں کرسکیں گے جس میں بچے سوار ہوں۔
رجسٹر میں درج شدہ نام کے ہٹانے یا برقرار رکھنے کے حوالے سے سات سال بعد فیصلہ کیا جائیگا۔
کمیٹی نے فورنو گرافی میں ملوث افراد کے لئے چودہ سال تک قید کی سزاء اور پچاس لاکھ روپے تک کے جرمانے تجویز دی ہے۔
جبکہ چائلڈ ٹریفکنگ کے لئے عمر قید تک کی سزاء تجویز کی گئی ہے، ٹریفکنگ میں ملوث افراد کو کم سے کم سزا چودہ سال تک ہوگی جبکہ پچاس لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک کا جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
کمیٹی نے اپنے تجاویز میں کہا ہے کہ جنسی ذیادتی کے کیسز میں ڈی این اے کو نتیجہ خیز ثبوت تصور کیا جائیگا۔
اس کے علاوہ بچوں کے اعضاء کا کاروبار کرنے والے افراد کی سزاء عمر قید یا سزائے موت تجویز کی گئی۔ جبکہ اس کے ساتھ بیس لاکھ سے پچاس لاکھ روپے تک کا جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔ کمیٹی کی تجاویز منگل کے روز صوبائی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے سپردکی جائیں گی۔ کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ ایسے جرائم میں ملوث افراد کا ٹرائل ماڈل کورٹس میں کیا جائیگا تاکہ ایک ماہ میں ان جرائم میں ملوث افراد کو سزائیں دی جاسکیں۔
اجلاس میں ممبر صوبائی اسمبلی عنایت اللہ خان، ثوبیہ شاہد، آسیہ خٹک، سیکرٹری سوشل ویلفئیر محمد ادریس، ایڈوکیٹ جنرل شمائل بٹ، ڈپٹی چیف چائلڈ پروٹیکشن کمیشن اعجاز محمد خان اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔