صوابی، انسداد پولیو مہم کی ٹیم پر فائرنگ، ایک خاتون ورکر جاں بحق، دوسری زخمی
صوابی کے علاقے پرمولی میر علی لارہ میں نامعلوم افراد کی انسداد پولیو مہم کی ٹیم پر فائرنگ سے ایک خاتون ورکر جاں بحق جبکہ دوسری شدید زخمی ہوگئی جسے طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس کے مطابق پولیو ورکر مسماۃ شکیلہ اور مسماۃ غنچہ گل بدھ کے روز پولیو مہم کے دوران خدمات انجام دے رہی تھیں کہ اس دوران میر علی لارہ کے مقام پر نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس سے ایک پولیو ورکر مسماۃ شکیلہ موقع پر ہی جاں بحق جبکہ دوسری ورکر غنچہ گل شدید زخمی ہو گئیں۔
پولیس کے مطابق ملزمان واردات کے بعد فرار ہوگئے جن کی گرفتاری کیلئے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے، مقتولہ کی نعش کو ضروری کارروائی کیلئے کالو خان ہسپتال جبکہ مجروحہ غنچہ گل کو تشویشناک حالت میں پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
لیڈی ھیلتھ ورکرز پر حملے کا مقدمہ ایس ایچ او کی مدعیت میں تھانہ سی ٹی ڈی مردان میں درج کر لیا گیا جس میں قتل، اقدام قتل کے علاوہ دھشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے پولیو ٹیم پر فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس خیبر پختونخوا سے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کرلی اور واردات میں ملوث عناصر کے خلاف سخت سے سخت قانونی کاروائی کرنے کی ہدایت کردی۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے واقعے میں جاں بحق لیڈی ہیلتھ ورکر کے اہل خانہ سے اظہار افسوس و تعزیت کرتے ہوئے واقعے میں زخمی لیڈی ہیلتھ ورکر کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا کہ فائرنگ کرنے والے افراد کو جلد ازجلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، پولیو مہم ملک کے بہتر مفاد میں ہے کسی صورت ناکام نہیں ہونے دیں گے۔
یادرہے کہ ملک میں سال 2019 سے اب تک 140 پولیو کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر کیسز خیبر پختونخوا سے رپورٹ ہوئے ہیں۔
متعلقہ خبریں:
2020ء کا پہلا پولیو کیس لکی مروت سے رپورٹ
2020 کا دوسرا اور سندھ میں رواں برس کا پہلا پولیو کیس
لکی مروت اور سندھ کے ضلع سجاول میں پولیو کے 2 نئے کیسز
پولیو وائرس کے خاتمے تک ہمارے نونہال شدید خطرے میں ہیں
پولیو کا ایک اور وار، لنڈی کوتل کے دو بچوں میں وائرس کی تصدیق