جمعیت کا جامعہ پشاور کیلئے ایک ارب روپے بیل آوٹ پیکج کا مطالبہ
اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پشاور نے یونیورسٹی کے شدید مالی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مادر علمی جامعہ پشاور کے مالی بحران کے خاتمہ کیلئے اپنا کردار ادا کرے اور یونیورسٹی کو بحران سے نکالنے کے لئے فوری طور ایک ارب روپے بیل آوٹ پیکج کا اعلان کریں تاکہ درس و تدریس کا سلسلہ بلا تعطل کے جاری رہ سکے۔
ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ نے موقف اختیارکیا کہ ہائیر ایجوکیشن کے بجٹ میں کٹوتی کے علاوہ یونیورسٹی کے غیر ضروری اخراجات و بد انتظامی خسارے کی بڑی بڑی وجوہات ہیں، یونیورسٹی میں سینکڑوں کی تعداد میں پولیس اور خیبر فورس کی موجودگی کے باوجود انتظامیہ نےسو سے زائد پرائیوٹ سیکیورٹی اہلکار بھرتی کررکھے ہیں جن پر سالانہ ڈیڑھ کروڑ سے زائد فنڈز خرچ ہوتے ہیں اور یوں ریسرچ کے فنڈز غیر ضروری اخراجات کی نذر ہوجاتے ہیں۔
جامعہ پشاور کی انتظامیہ نے کیمپس میں کمانڈنٹ کیمپس پولیس جوکہ ایس ایس پی رینک، ڈپٹی کمانڈنٹ کیمپس پولیس جوکہ ڈی ایس پی رینک ہوتا ہے اور ایس ایچ او کی موجودگی کے باوجود چیف سیکیورٹی آفیسر کے نام پر ایک ریٹائرڈ کرنل کی خدمات حاصل کررکھی ہے جن کی تنخواہ اور مراعات پر سالانہ 54لاکھ سے زائد روپے خرچ ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
پشاور یونیورسٹی شدید مالی بحران کا شکار، ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن نہیں
ترجمان جمعیت نے مزید کہا کہ جامعہ پشاور کی مالی بحران کی ایک اور بڑی وجہ دوسرے متصل جامعات کے پنشن ملازمین ہے، اسلامیہ کالج یونیورسٹی جوکہ پہلے صرف ایک کالج کا درجہ رکھتی تھی کے ڈھائی سو سے زائد ملازمین کے پنشن اب بھی جامعہ پشاور ادا کرتی ہے، خسارے میں بڑا کردار یونیورسٹی میں بد انتظامی کا بھی ہے، پچھلے سال جامعہ کے ہاسٹل سی بلاک جس میں 80 سے زائد کمرے ہیں میں کسی بھی کمرے پر کارڈز کی الاٹمنٹ نہ ہوسکی، علاوہ ہاسٹلز نمبر ون میں 132سے زائد کمروں پر الاٹمنٹ نہ ہوسکی ہے جس کی وجہ سے یونیورسٹی کو ایک کروڑ سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا اور طلبہ بھی باہر پرائیوٹ ہاسٹلز میں داخلہ لینے پر مجبور ہوگئے۔
ترجمان جمعیت نے جامعہ کے ساتھ متصل کالجز اور سکولز کو بااختیار ادارے بنانے کا مطالبہ کیا۔