‘عوض نور کے ملزمان کو سرعام پھانسی دی جائے کہ پھر کوئی ایسی حرکت نہ کرے’
سید ندیم مشوانی
نوشہرہ میں قتل کی گئی سات سالہ بچی عوض نورکی رسم قل آج ادا کی جارہی ہے۔ نمائندہ ٹی این این کے مطابق صبح فجر کے نماز کے بعد ہی بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
معصوم بچی کی دلخراش موت کے واقعہ پر پورہ علاقہ سوگوار ہے اور اس کے قاتلوں کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عوض نور کے رسم قل کے موقع پر وزیر دفاع پرویز خٹک ،علی محمد خان اور شیریں مزاری کی آمد بھی متوقع ہے۔
خیال رہے کہ نوشہرہ کے علاقے کاکاصاحب سے تعلق رکھنے والی سات سالہ بچی ہفتے کے روز مدرسہ گئی تھی اور واپس نہیں آئی اور بعد میں اس کی لاش برآمد ہوئی۔
دوسری جانب نوشہرہ پولیس کے مطابق بچی کے قتل میں ملوث مبینہ دو ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) کاشف ذوالفقار کے مطابق بچی کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں جنسی زیادتی کے شواہد موجود نہیں ہیں، تاہم حقائق جاننے کے لیے نمونے پشاور بھجوائے گئے ہیں تاکہ قتل کی وجہ معلوم ہوسکے، جس کی رپورٹ آنا باقی ہے۔
اس حوالے سے ٹوئٹر پر جسٹس فارعوض نور کے نام سے ٹرینڈ بھی بنا ہوا ہے جہاں لوگ اپنی آرا کا اظہار کررہے ہیں۔ ٹی وی اینکر نادیہ مرزا نے لکھا کہ ’بچوں سے زیادتی کے حوالے سے قانون بن گیا ہے لیکن اس طرح کے واقعات رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ اس حوالے سے بات کرنی پڑے گی۔‘
بات تو کرنی پڑے گی اور کھل کر کرنی پڑے گی۔ چاہے دقیانوسی کہلاوں یا لبرل۔ ایسے واقعات میں تیزی سے اضافہ وجوہات کیا؟
کب، کہاں اور کیسے؟ اگلی ٹوٸیٹ کا انتظار کریں۔ #JusticeForHooznoor https://t.co/d32GjvTWXz— Nadia Mirza (@nadia_a_mirza) January 20, 2020
سابق رکن اسمبلی بشریٰ گوہر نے بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کو روکنے میں حکومتی ناکامی کی بات کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو چاہیے کہ ایک ہنگامی اجلاس بلائیں جس میں صوبے میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات کے حوالے سے بات ہوسکے۔
Has the #PuppetCM called an emergency meeting to take up the increase in child sexual assaults, brutal murders in #Pakhtunkhwa? Has he visited the victim’s family? Has the Provincial Assembly taken up the brutal rape & murder of 7yr old #HoozNoor #Nowshera? #JusticeForHooznoor https://t.co/ntYpcNTdzP
— Bushra Gohar (@BushraGohar) January 20, 2020
اس کے علاوہ کوئی کہتا ہے کہ سر عام پھانسی دی جائے تو کوئی کہتا ہے شوبرا چوک میں پھانسی دیکر تین دن تک لٹکایا جائے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ملزمان کو سرعام پھانسی دی جائے تاکہ پھر کوئی ایسی حرکت نہ کرے۔ کسی نے کہا کہ ان کے سر قلم کئے جائے تو کوئی کہتا ہے کہ ان کی بوٹیاں بوٹیاں کاٹ دی جائے۔
سوشل میڈیا پر حکومت سے ایسے درندوں کے خلاف سر عام پھانسی کا بل منظور کرنے کا مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر ایک سال پہلے مناہل قتل کیس کے مرکزی ملزم کو پھانسی ملتی تو آج ایسا نہ ہوتا۔ صارفین کے مطابق پولیس والے ملزمان کو پکڑلیتے ہیں لیکن عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا۔
خیال رہے کہ نوشہرہ سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں بچوں کے جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ واضح رہے کہ مناہل کو28 دسمبر 2018 کو ملزم یاسر نے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد بیدردی سے قتل کر دیا تھا جس کی نعش مقامی قبرستان سے برآمد ہوئی تھی۔ نعش ملنے کے بعد پولیس نے جدید سائنسی خطوط پر تفتیش کرتے ہوئے ملزم کو 70 گھنٹوں کے اندر اندر گرفتار کر لیا تھا جو اس وقت جیل میں ہے اور اپنے جرم کا اعتراف کرچکا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات بڑھنے کے بعد حکومت بھی اقدامات کررہی ہے اور قومی اسمبلی نے قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی کے نام سے پیش کئے گئے زینب الرٹ بل کو رواں ماہ کی 10 تاریخ کو متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے۔
اس بل کے ذریعے زینب الرٹ رسپانس اینڈ ریکوری ایجنسی کا قیام وجود میں آئے گا جس کے ذریعے سے لاپتہ یا گم ہونے والے بچوں کے بارے میں رپورٹ کیا جا سکے گا۔