"خواجہ سراؤں سے بھتہ وصولی کوئی نئی بات نہیں”
سلمان یوسفزے
پشاور کی لولی ڈول نامی ایک خواجہ سراء سے ڈیڑھ لاکھ روپے بھتہ مانگنے اور اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے والے ملزمان کو پولیس نے دھر لیا ہے۔
گزشتہ شب سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں لولی ڈول نے الزام عائد کیا کہ کچھ افراد ان سے ڈیڑھ لاکھ روپے کا تقاضا کر رہے ہیں اور رقم نہ دینے کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین ماہ سے مسٹر گولڈن خان اور اس کے ساتھی انہیں تنگ کر رہے ہیں اور رقم کا تقاضا کر رہے ہیں۔
لولی ڈول کے مطابق ملزمان کی جانب سے دھمکیوں کے بعد انہوں نے تھانہ گلبہار میں رپورٹ درج کرائی جس پر پولیس نے ملزم مسٹر گولڈن خان اور اس کے ساتھی کو گرفتار کر لیا ہے۔
انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ملزمان اسے جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کر رہے تھے تاہم ان کی جانب سے انکار پر وہ ڈرانے دھمکانے پر اتر آئے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں لولی ڈول نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ملزمان کی گرفتاری کے بعد پولیس نے انہیں تھانے بلا کر ملزمان کے ساتھ صلح کرنے کا کہا تاہم انہوں نے انکار کر دیا اور ملزمان کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان نے اس سے قبل متعدد خواجہ سراؤں سے بھتہ مانگا تھا جس کی وجہ سے کئی خواجہ سراء شہر چھوڑنے پر بھی مجبور ہوئے۔
خیبر پختونخوا کے خواجہ سراؤں کیلئے کام کرنے والے سماجی کارکن تیمور کمال نے اس حوالے سے ٹی این این کو بتایا کہ صوبہ بھر میں ایک عرصہ سے خواجہ سراؤں کو مختلف طریقوں سے زیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کبھی ان پر تشدد کیا جاتا ہے، کبھی موت کی دھمکیاں دی جاتی ہیں اور کبھی انہیں جان سے بھی مار دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں سے بھتہ وصولی کوئی نئی بات نہیں بلکہ اس سے قبل بھی متعدد خواجہ سراؤں سے بھتہ لیا گیا، اسی باعث انہیں قتل کیا گیا لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ معاشرے میں خواجہ سراؤں کیخلاف نفرت، تعصب اور انہیں کم تر سمجھنے کا دباؤ زیادہ ہے، ان کا کوئی پوچھنے والا ہے نہیں اس لیے وقتاً فوقتاً مختلف طریقوں سے انہیں تکلیف پہنچائی جاتی ہے، انہیں ڈرایا جاتا ہے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
تیمور کمال کے مطابق خواجہ سراؤں پر تشدد یا ان کے قتل کے مقدمات میں پولیس نے کبھی دل سے کام نہیں کیا اس لیے ملزمان اکثر جلد ضمانت پر چھوٹ جاتے ہیں اور انہیں سزا نہیں ملتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم سب خواجہ سراؤں کو انسان سمجھنا شروع کر دیں اور انہیں بھی معاشرے کا حصہ سمجھیں تو ممکن ہے کہ یہ بھی انسانوں کی طرح بلا خوف و خطر اپنی زندگی گزار سکیں اور انہیں تنگ کرنے، ڈرانے اور جان سے مارنے کا یہ سلسلہ بھی تھم جائے۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کو حوالات میں بند کر دیا گیا ہے جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے کارروائی کی جا رہی ہے۔