خیبر پختونخوا کے وکلاء غیر معینہ مدت تک ہڑتال پر کیوں؟
خیبر پختونخوا بار کونسل نے ضابطہ دیوانی اور انسداد منشیات کے قوانین میں ترامیم کے خلاف آج سے عدالتوں کا غیر معینہ مدت تک ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک حکومت کی جانے والی ترامیم واپس نہیں لیتی احتجاج جاری رہے گا۔
پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امجد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے کی گئی ترامیم این جی اوز کی ترامیم ہیں جو انصاف کے قتل عام کا منصوبہ ہے ملک بھر کے وکلا کے پی کے وکلا کا ساتھ دیں گے، عدلیہ کو بھی فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کس کے ساتھ کھڑی ہے۔
پشاور ہائیکورٹ بار کے صدر لطیف افریدی نے بھی عدالتوں سے بائیکاٹ کی حمایت کی اور کہا کہ احتجاج کے دوران جو وکیل عدالت میں پیش ہوا اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔
بدھ کے روز کے پی بار کونسل کی کال پر پشاور سمیت صوبے بھر میں وکلا نے ضابطہ دیوانی اور انسداد منشیات کے قوانین میں ترامیم کے خلاف عدالتوں کا بائیکاٹ کیا اور کوئی بھی وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوا جس سے عدالتی امور بری طرح متاثر ہوئے۔
اس سلسلے میں پشاور ہائیکورٹ میں وکلا کنونشن منعقد کیا گیا جس میں پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امجد علی شاہ، کے پی بار کونسل کے وائس چیئرمین سعیدخان، پشاور ہائیکورٹ بار کے صدر لطیف آفریدی، پشاور بار کے صدر تیمور علی شاہ سمیت صوبے بھر سے بارز اور تحصیل کے نمائندوں اور وکلا نے شرکت کی۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امجد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے کی جانے والی ترامیم این جی اوز کی ترامیم ہے جس کا مقصد انصاف کا خاتمہ ہے، یہ ترامیم وکلا کے خاتمے کی ترامیم ہیں اور اس کا آغاز اس صوبے سے کیا جا رہا ہے، وکالت کے پیشے کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ صرف ایک ادارہ کام کر سکے، وکلا نے عوام اور قانون کی بالادستی کیلئے ہمیشہ جنگ لڑی ہے اور اب بھی لڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان ترامیم سے عوام انصاف سے دور ہو جائیں گے ہم آرام سے بیٹھنے والے نہیں ملک بھر کے 157 بار اس صوبے کے وکلا کے ساتھ کھڑے ہیں، آپ لوگ بائیکاٹ کی کال دیں تمام وکلا ساتھ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان ترامیم کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم کا آغاز کرنا ہوگا اور عوام کو اعتماد میں لینا ہوگا، ان ترامیم کے خلاف ڈی ائی خان سے وکلا کنونشن کا اغاز کیا جائے۔
کنونشن سے پشاور ہائیکورٹ بار کے صدر عبدالطیف افریدی نے کہا کہ ظالم حکومت نے عوام کے جیبوں پر ڈاکہ ڈالا ہے، نئی ترامیم سے عوام پر اضافی بوجھ پڑا ہے، ہم نے پہلے تین بار ہڑتال کی کال دی اس کے بعد ہڑتال ختم کیا، ہم ہڑتال پر خوش نہیں ہوتے لیکن ہمیں مجبور کیا جارہا ہے۔
لطیف آفریدی نے کہا کہ عدالت میں ہمارے وکیل بھائی نے ان ترامیم کے خلاف کیس دائر کیا ہے، سینئر وکلا سے پوچھے بغیر ایسی درخواستیں دائر مت کریں، وکلا جب تک متحد نہیں ہوں گے یہ مسئلے حل نہیں ہوں گے، نئی ترامیم میں شہادت کمیشن ریکارڈ کرے گا جج ریکارڈ نہیں کرے گا، یہ تو جج پر عدم اعتماد ہے۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پشاور بار کے صدر تیمور علی شاہ نے کہا کہ حکومت نے خیبر پختونخوا کو لیبارٹری بنا رکھا ہے جو نئے قوانین نافذ کرنا چاہتی ہے تو پہلے خیبر پختونخوا میں اپلائی کرتی ہے، حکومت وکلا کے خلاف سازش کر رہی ہے، دیوانی مقدمات میں ترامیم میں وکلا کا فائدہ ہے۔