2020 کے دوسرے ہفتے میں ہی وکلاء کا عدالتوں سے بائیکاٹ کا فیصلہ
سال 2020ء کے دوسرے ہفتے میں ہی وکلاء نے عدالتوں سے بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا، یہ فیصلہ خیبر پختونخوا بار کونسل کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔
بار کونسل کے اجلاس میں اعلان کیا گیا کہ 8 جنوری کو پشاورہائیکورٹ میں احتجاج کیا جائیگا جس میں صوبہ بھر سے وکلاء شریک ہوں گے ،ہڑتال کا فیصلہ ضابطہ دیوانی اور انسداد منشیات کی قوانین میں ترامیم پر حکومتی خاموشی کے بعد کیا گیا۔
بار کونسل کے اجلاس میں چیف جسٹس پشاو رہائی کورٹ کی جانب سے جنرل مشرف کے خلاف کئے گئے فیصلے کو سراہا گیا.
اجلاس کی صدارت وائس چیئرمین سعید خان ایڈووکیٹ نے کی،اجلاس میں بار کونسل کے ممبران نے شرکت کی ، جس میں بائیکاٹ کا فیصلہ مشترکہ قرارداد کے بعد کیا گیا.
اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے انسداد منشیات اور ضابطہ دیوانی کے حوالے سے ترامیم کی جس سے لوگوں کو مشکلات ہے اور اس حوالے سے تجاویز بھی صوبائی حکومت کو دی گئی مگر صوبائی حکومت کی جانب سے ہٹ دھرمی کے باعث ابھی تک ترامیم پر کچھ نہیں کیا گیا اسی وجہ سے ہڑتال کی جارہی ہے.
8 جنوری کو ہونیوالے ہڑتال میں صوبہ بھر کے وکلاء پشاور ہائیکورٹ بار میں شریک ہونگے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کی جانب سے مشرف کیس میں بیان بازی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دونوں سے معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
اجلاس میں آرمی ایکٹ میں قانونی طریقے کار کے تحت ترامیم کا بھی مطالبہ کیا گیا کیونکہ ابھی جلدی میں پارلیمنٹ کے بجائے آرڈیننس کے ترامیم کی جارہی ہیں جو قانونا غط ہے اجلاس میں صوبائی و وفاقی حکومت سے تحصیل و ڈسٹرکٹ بارکیلئے رقم جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔