بلاگزبین الاقوامی

افغانستان کے حوالے سے پشتون قومی جرگہ، بعض لیڈرز کی عدم موجودگی سوالیہ نشان

مولانا خانزیب

آج سے سو سال پہلے اقبال لاہوری نے افغانستان کے جیو پولیٹیکل اہمیت کے حوالے سے فارسی میں جو شاہکار اشعار کہے تھے وہ آج بھی ناقابلِ تردید حقیقت ہے، مگر بدقسمتی سے عالمی سامراجی طاقتیں اور انکے حواری افغانستان کو ہمیشہ تر نوالہ سمجھ کر اس پر چڑھ دوڑتے ہیں مگر جب انکے دانت کٹے ہوجاتے ہیں تب انکو احساس ہوتا ہے کہ اس نوالہ کو نگلنا آسان مگر اگلنا ناممکن ہوتا ہے۔

 

آسیا یک پیکر آب و گل است

ملت افغاں درآں پیکر دل است

در کشاد او کشاد آسیا

از فساد او فساد آسیا۔

ہزاروں سال سے لیکر آج تک اگر ہم ہر بیرونی یلغار کا تجزیہ کریں تو یہی حقیقت ہمارے سامنے نوشتہ دیوار ہے مگر اصل تشنہ لب سوال اس خطے کے حوالے سے سیاسی ہے اور وہ یہ کہ ان یلغاروں نے اس خطے کو کیا فوائد دیئے ہیں ؟

کیا صرف یہی غرور یا افتخار ہمارے لئے کافی ہے کہ اس خطے کے باسیوں نے ہر سکندر کا غرور خاک میں ملایا ہے ؟

کیا ہم نے اس خطے کو سپر پاورز کی قبرستان بنانے کے ساتھ کبھی یہ بھی بحیثیت قوم سوچا ہے کہ جنگوں کے بجائے دنیا کے دل کو ہم امن اور ترقی کے حوالے سے کیوں ماڈل نہیں بناسکے ؟

ان سوالات کا یہ جواب قطعاً غلط ہے کہ مسئلہ ہمارے جغرافیہ میں ہے کیونکہ یہ جغرافیہ اکیلے ہمارا نہیں پورے جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا تک پھیلا ہوا ہے۔

انھوں نے جنگوں کے ساتھ فوائد کیوں سمیٹے ہیں ؟  اصل مسئلہ ہمارے اندر جہالتوں کا منبع ہے کہ ایک جنگ کے بعد ہم دوسری جنگ اور وہ بھی پرایوں کی جنگ کے لئے کمر بستہ ہوجاتے ہیں۔

جب تک ہم اس خطے کے فیصلے اپنی سیاسی فراست وبصیرت کی بنیاد پر نہیں کریں گے جنگ وحرب کے یہ لامتناہی سلسلے یوں ہی جاری رہیں گے۔

اس خطے کو انہی دائمی جنگوں سے نکالنے کیلئے سیاسی مجلسوں اور سیاسی وژن کی ضرورت ہے جس کے پیچھے قومی آواز و اجتماع کا ہونا لازمی ہے۔

پختونوں کے اندر ہزاروں سالوں سے سب سے مؤثر ادارہ آج بھی جرگہ ہے اسی روایت کے تحت پچھلے سال سے قومی جرگوں کا انعقاد ہورہا ہے تا کہ اس خطے کے اصل والی وارثوں کا درست بیانیہ بروقت عالمی سطح پر اجاگر ہوسکے اور اجڈ وجنگجویانہ تصور کو زائل کیا جاسکے۔

اسی سلسلے میں گزشتہ دنوں چارسدہ میں افغان امن عمل کے حوالے پشتون قومی جرگہ منعقد کیا گیا۔

اس تمام جرگے کا لب لباب وہ امن کی خواہش اور مطالبہ ہے جو بحیثیت قوم پختونوں کے حوالے سے دنیا کو انتہائی مثبت پیغام کے ذریعے دیا گیا ہے اور یہ سلسلہ مزید بھی جاری رہیگا۔

ساتھ ہی کل کے جرگے میں مذہبی پارٹیوں سمیت بلوچستان کے قوم پرست بھی غائب تھے انکی غیر حاضری نے ان لوگوں کے حوالے سے بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے ۔

اشنغر چارسدہ میں مزدور کسان پارٹی کے زیرِ انتظام جرگہ میں جو مشترکات سامنے لائی گئی ہیں وہ وقت و حالات کے زاوئے میں پختونوں کا درست قومی بیانیہ ہے جنکے ساتھ اس خطے کے ہر باسی کا کھڑا ہونا لازم ہے کیونکہ اگر افغانستان میں حالات بگڑتے ہیں تو اس کے براہ راست پاکستان میں موجو بیلٹ پر انتہائی تباہ کن اثرات ہونگے جن سے نکلنے میں پھر ایک پورا عرصہ درکار ہوگا ۔

پختون قومی جرگے کا مشترکہ اعلامیہ۔

10 مارچ 2020 کو باچا خان مرکز پشاور میں جو ،پختون قومی جرگہ منعقد ہوا تھا  اس جرگے کے تسلسل میں آج بمورخہ 7/8/2021 ۔کو چارسدہ میں مزدور کسان کے زیرِ انتظام یہ دوسرا جرگہ منعقد ہوا اس جرگہ میں درجہ ذیل 21 نکات تمام شامل پارٹیوں نے منظور کی اور انکی تائید کی۔

دنیا کے مسلمہ اصولوں کے تحت ہر ریاست کے منتخب حکومت کو تحفظ فراہم تمام ممالک کی سیاسی اور اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے۔

یہ جرگہ افغانستان میں طاقت کے بل بوتے پر کسی بھی غیر جمہوری طریقے سے حکومت پر قبضہ یا تبدیلی کی بھرپور مخالفت کرتا ہے اور مطالبہ کرتی ہیں کہ فریقین پوری جنگ بندی کرکےافغانوں کا خون بہانے کے بجائے مذاکرات کے ذریعے حل نکالیں۔

آج کے بعد اگر کسی بھی پختون پر حملہ ہوا تو وہ پوری پختون قوم پر حملہ تصور ہوگا۔

جرگہ اتفاق رائے سے افغانستان کے روان جنگ کو ناروا اور فساد سمجھتی ہیں ۔

افغانستان میں امن وجمہوریت کی سیاسی واخلاقی حمایت ہر قسم کے تشدد کی مخالفت اور افغانستان میں دوسروں کے علاوہ پڑوسیوں کی مداخلت کی مذمت کرتا ہے۔

افغانستان کے بدامنی کی ذمہ داری امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر ہے جنہوں نے دوحہ معاہدے میں اپنے مفادات کا تحفظ کرکے افغانستان کو آپس کے جنگ کے حوالے کیا جرگہ انکے کردار کی شدید مذمت کرتا ہے۔

ضلعی سطح پر تمام پارٹیاں مشترکہ طور پر امن ریلیوں کا انعقاد کریگی۔

افغانستان میں سیاسی جماعتوں ،سازمانوں ، کے ساتھ رابطوں ، کا طریقہ کار بنانا اور جنگ مخالف بیانیہ کیلئے دوطرفہ کوششوں کو منظم کرنا۔

پاکستان میں سیاسی جماعتوں کو افغانستان کے امن کے حوالے سے ایک پیج پر لانا اور مشترکہ لائحہ عمل کا حصہ بنانے کیلئے  ایک کمیٹی ،یا جرگہ بنانا اور غیر سیاسی اور غیر پارلیمانی اداروں کے کردار و اثر رسوخ کو ختم کرنے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنا۔

یہ جرگہ پختونخوا اور ملک کے دیگر حصوں میں ٹریننگ کیمپوں کی مخالفت کرتا ہے۔

یہ تحریر لکھاری کے اپنے اراء پر مشتمل ہے، ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے
Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button