"ہندو شریر میں مسلمان بچہ۔۔؟ ایسے نہیں چلے گا”
بجرنگ دل کے کارکنوں نے مسلمان شخص کے ساتھ کی شادی کرنے والی ہندو لڑکی کی زندگی اجاڑ دی، ہندتوا کے پیروکاروں نے ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر انجیکشن لگوا کر اس کا حمل ضائع کروا دیا۔
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق اترپردیش کے مراد آباد میں لو جہاد کے معاملے میں ایک اور نیا موڑ آ گیا، پولیس نے پنکی نام کی لڑکی کا مذہب تبدیل کروانے کے الزام میں خاتون کے شوہر راشد اور جیٹھ سلیم کو جیل بھیج دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق سی جے ایم کورٹ نے پنکی کا بیان لینے کے بعد انہیں بالغ مانتے ہوئے شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی، پنکی نے الزام لگایا کہ انتہا پسند جماعت بجرنگ دل کے لیڈران نے ان کو ہراساں کیا اور ان کا ہسپتال میں انجیکشن لگوا کر حمل ضائع کر دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنکی نے اپنے شوہر اور جیٹھ کی رہائی کے لیے مدد مانگ لی ہے، اتر پردیش کے بجنور کی رہنے والی پنکی کی عمر 22 سال ہے، الزام ہے کہ بجرنگ دل کے کارکنان جبرا پنکی اور ان کی ساس نسیم جہاں کو پکڑ کر تھانہ کانٹھ لے آئے جہاں پنکی نے سب کے سامنے ہی کہا کہ وہ بائیس سال کی بالغ ہے اور اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے لیکن بجرنگ دل کے کارکنوں نے اسے تھانے کے اندر دھمکیاں دینا شروع کر دیں اور اس کے اپنی مرضی کا بیان لکھوانے کی کوشیشیں بھی کرتے رہے۔