تشدد پھیلانے کا الزام، ایران نے مقامی صحافی کو پھانسی دے دی
ایران کے صحافی روح اللہ زام کو 2017 میں حکومت مخالف احتجاج کے دوران تشدد پھیلانے کے جرم میں پھانسی دے دی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی حکام نے سال 2017 میں ملک گیر احتجاج کی حوصلہ افزائی کرنے پر صحافی کو پھانسی دے دی ہے۔
صحافی روح اللہ زام نے سال 2017 کے احتجاج کے دوران آن لائن جرنلزم کے ذریعے ان احتجاج کی حوصلہ افزائی کی تھی اور انہیں مزید بڑھاوا دیا تھا۔
صحافی روح اللہ زام ایک عرصے تک جلا وطنی کی زندگی بھی گزار چکا تھا۔ صحافی کو آج علی الصبح پھانسی دی گئی۔
قبل ازیں رواں سال جون میں روح اللہ زم کو ایرانی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی گئی تھی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ روح اللہ زام زمین پر فساد پھیلانے کا سبب بنا ہے، اس جرم کو المفسد فی الارض کہا جاتا ہے جو سنگین جرائم مثلاً جاسوسی یا حکومت گرانے، تختہ الٹنے یا بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔
روح اللہ کی جانب سے حکومت مخالف مواد آن لائن ویب سائٹ، آئن لائن چینل اور ٹیلی گرام پر میسجز کے ذریعے عوام تک پہنچایا جاتا تھا۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز بھارت میں مقامی انتظامیہ کی کرپشن بے نقاب کرنے کے جرم میں ایک صحافی کو اس کے گھر میں زندہ جلا دیا گیا تھا جبکہ اس سے اک روز قبل افغانستان میں ایک خاتون صحافی کو ٹارگٹ کر کےقل کر دیا گیا تھا۔
قبل ازیں رواں مہینے کی سات تاریخ کو ڈی آئی خان میں ایک مقامی صحافی کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔