بین الاقوامی

ٹرمپ جو بائیڈن کو اقتدار کی منتقلی کیلئے رضامند

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نومنتخب صدر جو بائیڈن تک اقتدار کی منتقلی کے باضابطہ عمل کا آغاز کرنے کے لیے رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک اہم وفاقی ایجنسی کو ضروری اقدامات کرنے کی ہدایات دے چکے ہیں تاہم اس کے ساتھ ہی انہوں نے انتخابی نتائج کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے کا اعادہ بھی کیا۔

جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن (جی ایس اے) کا کہنا ہے کہ وہ بائیڈن کی الیکشن میں واضح کامیابی تسلیم کر رہے ہیں جی ایس اے ایک ایسا ادارہ ہے جو دیگر وفاقی ایجنسیوں کی معاونت کرتا ہے اور ساتھ ہی باضابطہ طور پر اقتدار کی منتقلی کی ذمہ داری بھی اسی ادارے کی ہوتی ہے۔

اس سے قبل جو بائیڈن کو امریکی ریاست مشی گن میں بھی سرکاری طور پر فاتح قرار دیا گیا تھا جو صدر ٹرمپ کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ کا ٹویٹ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا جب جی ایس اے کی جانب سے جو بائیڈن کے کیمپ کو یہ خبر دے دی گئی تھی کہ اب اقتدار کی منتقلی کا عمل شروع ہونے جا رہا ہے۔

ایڈمنسٹریٹر ایملی مرفی نے کہا ہے کہ نو منتخب صدر کے استعمال کے لیے 63 لاکھ ڈالر کا ابتدائی فنڈ دستیاب ہو گا صدر ٹرمپ کی جانب سے حق کی لڑائی جاری رکھنے کا اعادہ کرنے کے ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ اپنے ملک کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے میں ایملی اور ان کی ٹیم کو ابتدائی پروٹوکولز مکمل کرنے سے متعلق ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کر رہا ہوں اور میں نے اپنی ٹیم سے بھی یہی کہا ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے تعینات کی گئی ایملی مرفی نے کہا کہ حالیہ پیش رفت جیسے مقدمات کے فیصلے اور الیکشن کے نتائج کی سرٹیفیکیشن کے باعث انہوں نے یہ خط بھیجا ہے۔

مرفی کا کہنا ہے کہ انہیں وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس فیصلے کی ٹائمنگ کے حوالے سے دباؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

انہوں نے بائیڈن کو اس خط میں کہا کہ میں واضح کرنا چاہتی ہوں کہ مجھ پر اس سلسلے میں تاخیر کرنے کے بارے میں کہیں سے کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں آن لائن، فون اور میل کے ذریعے خاندان، سٹاف اور یہاں تک کہ ان کے پالتو جانوروں سے متعلق دھمکیاں ضرور ملیں تاکہ مجھے اس فیصلے کو قبل از وقت کرنے پر آمادہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ان ہزاروں دھمکیوں کے سامنا کرتے ہوئے بھی میں نے قانون کی بالادستی قائم رکھی ہے۔

انہیں دونوں سیاسی جماعتوں کی جانب سے اقتدار کی منتقلی کے عمل میں تاخیر کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جو عام طور پر الیکشن اور افتتاحی تقریب کے درمیان ایک معمول کا عمل سمجھا جاتا ہے۔

ایملی مرفی کو ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹس کی جانب سے پیر کو منتخب نمائندوں کو اس تاخیر سے متعلق بریف کرنے کے لیے بلایا گیا تھا تاہم وہ وہاں نہیں جا سکیں۔

ادھر بائیڈن کی ٹیم نے ان کے خط کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کا فیصلہ اس لیے ضروری تھا کہ اس سے قوم کو درپیش مسائل کے حل میں مدد ملے گی، ان میں عالمی وباء پر قابو پانا اور معیشت کی بحالی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اداروں کے ساتھ باقاعدہ طور منتقلی کے عمل کو شروع کرنا ایک حتمی فیصلہ ہے جو انتظامی سطح پر کیا گیا۔

بائیڈن 20 جنوری کو اپنے نئے عہدے کا حلف لیں گے، اہم ریاستوں میں ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں نے انتخابی عمل کو چیلنج کیا تھا لیکن متعدد بار عدالتوں میں ان کے خلاف فیصلہ سنایا گیا ہے۔

دوسری جانب سینئر ری پبلکن لیڈرشپ نے بھی ٹرمپ کو شکست تسلیم کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button