بین الاقوامی

88 سالوں میں پہلی بار اس سال حج منسوخ ہونے کا امکان

سعودی عرب کے حکام نے کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے رواں سال حج منسوخ کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔

گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت حج و عمرہ کے سینئر عہدیدار نے برطانوی اخبار ‘فنانشل ٹائمز’ کو بتایا کہ ‘ملک میں کورونا وائرس کے کیسز ایک لاکھ سے زائد ہونے کے بعد حکام رواں سال حج منسوخ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔’

عہدیدار کا کہنا تھا کہ معاملے کا باریکی سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور مختلف پہلوؤں پر غور کیا جارہا ہے، جبکہ باضابطہ فیصلہ ایک ہفتے کے اندر کر لیا جائے گا۔

اگر رواں برس حج منسوخ کیا گیا تو یہ 1932 میں سلطنت کے قیام کے بعد پہلی بار ایسا ہوگا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل غیر ملکی خبر ایجنسی ‘رائٹرز’ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب کی حکومت نے رواں برس حج میں عازمین کی تعداد کو بڑے پیمانے پر کم کرنے کی تجویز پر غور شروع کردیا ہے۔

حج کے معاملات سے جڑے ذرائع کا کہنا تھا کہ حکام رواں برس صرف ‘علامتی تعداد’ کو حج کی اجازت دینے پر غور کر رہے ہیں جبکہ بزرگوں پر پابندی اور صحت کے حوالے سے سختی کی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق بعض حکام کا مشورہ ہے کہ حج کو منسوخ کردیا جائے جبکہ بعض حلقوں کی جانب سے تمام ممالک کو معمول کے کوٹے سے 20 فیصد کی اجازت دینے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

حج کو محدود کرنے سے سعودی عرب کی معیشت کو بڑے نقصان کا خطرہ ہے جبکہ کورونا وائرس کے باعث سعودی معیشت پہلے ہی شدید مشکلات سے دوچار ہے۔

دوسری جانب انڈونیشیا اور ملائشیا حکومتیں حتمی فیصلے سے قبل ہی اپنے شہریوں کو رواں برس حج کے لیے سعودی عرب نہ بھیجنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ انڈونیشیا سے ہر سال 2 لاکھ جبکہ ملائشیا سے 30 ہزار لوگ حج کی ادائیگی کے لئے جاتے ہیں۔

خیال رہے کہ دنیا بھر کے اسلامی ممالک سے ہر سال 20 لاکھ سے زائد عازمین فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کے مقدس مقامات کی جانب سفر کرتے ہیں۔

پاکستان سے بھی ہر سال دو لاکھ کے قریب عازمین فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کا سفر کرتے ہیں، تاہم حکومت نے اب تک رواں سال کے حج منصوبے کے حوالے سے کوئی واضح اعلان نہیں کیا۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button