طالبان کی امریکا کو عارضی سیز فائر کی پیشکش
طالبان نے افغانستان میں عارضی جنگ بندی سے متعلق اپنی پیشکش پر مشتمل دستاویزات امریکا کے حوالے کردی ہیں۔ امریکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان امن مذاکراتی عمل سے باخبر ایک طالبان رہنماکا کہنا ہے کہ طالبان نےعارضی جنگ بندی سے متعلق دستاویزات امریکی مذاکرات کار اور امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کے حوالے کر دیئے ہیں۔
سینیئر طالبان رہنما نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ہے کہ جنگ بندی کی یہ پیشکش 7 دن یا 10 دن کی ہوگی۔ طالبان کی جانب سے جنگ بندی کی اس پیشکش کو افغانستان میں امن معاہدے کی راہ ہموار ہونے کے طور پر دیکھا جارہا ہے، جس کے ذریعے امریکا افغانستان کی 18 سال سے زائد طویل جنگ ختم کرکے اپنے 13 ہزار سے زائد فوجیوں کو واپس امریکا لے جاسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے جنگ بندی کی اپنی پیشکش پر مشتمل تحریری دستاویزات گزشتہ دنوں زلمے خلیل زاد کے دورہ قطر کے دوران دی گئی تھیں۔ افغان امن عمل پر ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کچھ عرصے سے امریکا اور افغانستان کے درمیان مذاکرات جاری تھے، پاکستان خواہشمند تھا مذاکرات پر کوئی پیش رفت ہو، پاکستان نے جو مصالحانہ ذمہ داری اٹھائی تھی اسے نبھایا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ،افغانستان اور اس خطے کو امن و استحکام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک اچھی پیش رفت سامنے آئی ہے، متشدد رویوں میں کمی کا جو مطالبہ تھا طالبان نے اس پر آمادگی کا اظہار کر دیا ہے، طالبان کی آمادگی سے امن معاہدے کی طرف پیش رفت ہوئی ہے، ہماری خواہش ہے کہ خطے میں امن قائم ہو، اس کا فائدہ افغانستان کو بھی ہو اور پاکستان کی عوام کو بھی ہو۔
خیال رہے کہ اس سے قبل گذشتہ سال ستمبر میں امریکا اور طالبان امن معاہدے کے قریب تھے کہ اس دوران کابل حملے میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
امریکی صدر نے مذاکرات کے سلسلے میں کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں کے ساتھ خفیہ ملاقات بھی کرنی تھی لیکن کابل حملے کے بعد یہ ملاقاتیں بھی منسوخ کر دی گئیں۔ بعد ازاں دسمبر 2019 میں دوبارہ مذاکرات کا آغاز ہوا لیکن بگرام ائیر بیس پر حملے کے بعدمذاکرات میں پھر تعطل آگیا۔
تاہم 29 نومبر 2019 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان کا اچانک دورہ کرکے طالبان کے ساتھ پھر سے مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کیا۔ صدر ٹرمپ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ’ہم ان سے ملاقاتیں کریں گے اور ان سے کہیں گے کہ جنگ بندی کا اعلان ضروری ہے۔ طالبان اس کے خواہش مند نہیں تھے لیکن اب وہ جنگ بندی چاہتے ہیں۔” میرے خیال سے جنگ بندی کا معاہدہ ہوسکتا ہے، مجھے یقین ہے کہ طالبان ایسا کریں گے، ہمیں دیکھنا ہے کہ وہ معاہدہ میں کس حد تک سنجیدہ ہیں۔
صدر ٹرمپ کے اعلان کے بعد امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات بحال ہوگئے اور اس سلسلے میں امریکا اور طالبان کی وفود کی کئی ملاقاتیں بھی ہوچکی ہیں۔