امریکہ-ایران کشیدگی کم ہونے پر تیل کی قیمیتیں بھی کم
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہو کر 65 ڈالر فی بیرل تک آ پہنچی ہیں ۔ی الحال تناوْ ختم ہوگیا ہے لیکن کشیدگی سے لمبے عرصے کیلئے سامنے آنے والے خطرات ابھی بھی باقی ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں ایران کے معاملے پر تناوْ کم ہونے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہو کر 65 ڈالر فی بیرل تک آ پہنچی ہیں ۔
3 جنوری کو عراق میں امریکہ کی جانب سے ایرانی فوج کے سرکردہ لیڈر کو مارنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے کیونکہ ایران نے امریکہ سے سخت بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ ایران نے بھی عراق میں امریکی ائیربیسز پر کئی بیلسٹک میزائل داغے تھے لیکن امریکہ کے مطابق ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
تیل کی عالمی کمپنی پی وی ایم کے عہدیدار سٹیفن برینوک کا کہنا ہے کہ فی الحال تناوْ ختم ہوگیا ہے لیکن کشیدگی سے لمبے عرصے کیلئے سامنے آنے والے خطرات ابھی بھی باقی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس پس منظر میں ، مشرق وسطی میں رسد میں خلل پڑنے کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔
ماہرین کے مطابق اب منڈی میں خام تیل کی قیمیتیں ان قیمتوں سے بھی کم سطح پر آگئی ہیں جو 3 جنوری کو اس وقت تھی جب امریکہ نے ایرانی جرنیل کو نہیں مارا تھا۔
تیل کے حوالے سے جاری ہونے والے جریدے Petromatrix کے تجزیہ کار اولیویئر جیکب کا کہنا ہے کہ تیل کی پیداوار او رسد میں تھوڑا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے لیکن خطرہ اب بھی موجود ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ویسے بھی جمعہ کو تیل کی قیمتوں میں اسی قسم کی رد بدل دیکھنے کو ملتی ہے کیونکہ آنے والے ہفتے اور اتوار کو چھٹی ہونے کے باعث ان میں کسی قسم کی تبدیلی کا اندیشہ نہیں رہتا۔
جیکب نے مزید کہا کہ اس ہفتے کافی تناٰوْ کے باوجود مشرق وسطیٰ میں تیل کی پیداوار میں کوئی خلل نہیں آیا جو اس بات کا اشارہ ہے کہ سپلائی بھی کافی زیادہ ہے۔
امریکہ کی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ امریکہ کے تیل کے ذخائر میں بھی پچھلے ہفتے 1.2 ملین بیرل کا اضافہ ہوا ہے حالانکہ روئٹر کے ایک سروے میں ماہرین نے ان ذخائر میں 3.6 ملین بیرل کی کمی کا امکان ظاہر کیا تھا۔