صحت

خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ پر علاج بحال

 

ذیشان کاکاخیل

19 اکتوبر 2023 کو صحت کارڈ پر مفت علاج معالجے کی محدود کی جانے والی سہولت کو ایک بار پھر مکمل طور پر بحال کردیا جائے گا جس کے لیے تمام تر انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ محکمہ صحت حکام کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایت پر یکم رمضان سے صوبے میں ایک بار پھر صحت کارڈ کو بحال کیا جارہا ہے جس کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

صحت کارڈ پلس حکام کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی عوام کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے یکم رمضان سے صحت کارڈ کو بحال کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے نہ صرف نجی انشورنس کارپوریشن کے ساتھ معاملات طے کئے گئے ہیں بلکہ محکمہ صحت نے بھی باقی ضروری تیاریاں مکمل کرلی ہے۔

حکام کا بتانا ہے کہ نجی انشورنس کارپوریشن کا حکومت کے ذمے 17 ارب روپے سے زائد بقایاجات ہے جس کی ادائیگی کے لیے حکومت نے رضامند ظاہر کرلی ہے اور پہلے مرحلے میں نجی کمپنی کو 5 ارب روپے کی ادائیگی کی جائے گی جس سے پہلے کی طرح تمام اسپتالوں میں صحت کارڈ پر علاج دوبارہ بحال ہو جائے گا۔  نجی انشورنس کمپنی کو ماہانہ 3 ارب روپے کے بقایاجات کی ادائیگی کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جبکہ باقی جتنا خرچ آئے گا اسے ہر ماہ ادا کیا جائے گا۔

سی ای او صحت کارڈ پلس ڈاکٹر ریاض تنولی کے مطابق 6 مہینے بعد یکم رمضان یعنی 12 مارچ سے صحت کارڈ کو بحال کیا جائے گا۔ ان کے مطابق کینسر، ڈائیلائسز اور دیگر آپریشنز ایک بار پھر صوبے کے 114 اسپتالوں میں مفت کئے جائیں گے۔  58 نجی اور باقی سرکاری اسپتالوں میں علاج معالجہ بحال کیا جائے گا۔ ان کے مطابق صحت کارڈ منصوبہ شروع ہونے سے اب تک 30 لاکھ مریضوں کا صحت کارڈ پر مفت علاج کیا گیا ہے جس پر حکومت کے 70 ارب روپے خرچ ہوگئے ہیں۔

ریاض تنولی کے مطابق ایک بار پھر صوبے کے 100 سے زائد نجی و سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج کی بحالی ممکن ہوگی اور 2 ہزار سے زائد امراض کا مفت علاج مریضوں کو فراہم کیا جائے گا۔ سی ای او کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کا ماہانہ 2 سے 3 ارب روپے کا خرچ آئے گا اور حکومت کے لیے اس کی ادائیگی کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ صحت کارڈ حکومت کی ترجیحی پروگراموں میں شامل ہے اس لیے حکومت کی خواہش ہے کہ اس کو دوبارہ مکمل طور پر بحال کیا جائے۔ ریاض تنولی کے مطابق صحت کارڈ منصوبے کو مزید بہتر بنانے پر کام جاری ہے اور اس میں مزید اصلاحات لانے پر کام کیا جارہا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button