خیبر پختونخوا میں ڈینگی وائرس سر اٹھانے لگا، روک تھام کے لئے فنڈ نہیں ملا، محکمہ صحت
خالدہ نیاز
خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع میں ڈینگی وائرس سر اٹھانے لگا جبکہ محکمہ صحت کے مطابق رواں برس صوبے میں اب تک ڈینگی وائرس کے دس کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ڈینگی کی روک تھام کے لئے حکومت سے 35 کروڑ روپے مانگے ہیں جو ابھی تک نہیں ملے۔
خیبرپختوںخوا میں ڈینگی کیسز کی ٹریول ہسٹری ہے
انٹیگریٹیڈ ڈیزیز پروگرام خیبرپختونخوا کے پروگرام منیجر ڈاکٹر قاسم آفریدی نے اس حوالے سے بتایا کہ انہوں نے ڈینگی کنٹرول پروگرام کے لیے 300 میلین سے زائد فنڈ کے لیے درخواست دے رکھی ہے لیکن تاحال ان کو فنڈ نہیں ملا تاہم جلد ہی انکو فنڈ ریلیز ہوجائے گا جس کے بعد وہ اس حوالے سے اقدامات شروع کردیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ڈینگی ایکشن پلان کی جہاں تک بات ہے تو دستیاب وسائل میں انکے اقدامات جاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ضلعوں کی سطح پر ڈپٹی کمشنرز کے زیر نگرانی ڈینگی ایکشن پلان کے حوالے سے اقدامات جاری ہے۔
ڈاکٹر قاسم آفریدی کا کہنا ہے کہ فی الحال صوبے میں ڈینگی کے دس کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سے 8 کا تعلق مردان سے ہے جبکہ وہ بھی جنوری میں آئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک کیس باجوڑ سے آیا ہے جبکہ ایک بنوں سے آیا ہے جن کی ٹریول ہسٹری کراچی اور لاہور سے آنے والے افراد میں تصدیق ہوئی ہے، یہاں لوکل انفیکشن نہیں ہے تاہم چونکہ ہر سال ڈینگی کے کیسز آتے ہیں تو اس وجہ سے انہوں نے پہلے سے انتظامات شروع کردیئے ہیں۔
پچھلے سال ڈینگی کے کتنے کیسز رپورٹ ہوئے؟
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان میں پچھلے سال 75 ہزار ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے جن میں سے 22617 کا تعلق خیبرپختونخوا سے تھا۔
پشاور کے رہائشی گل مینہ کو بھی پچھلے سال ڈینگی بخار ہوا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ شوگر کی مریضہ ہے جس کی وجہ سے انکو بہت زیادہ تکلیف ہوئی بخار کم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا جبکہ جسم اور سر میں مسلسل درد رہتا تھا جس کی کمزوری وہ آج بھی محسوس کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ڈینگی مار سپرے کروائے اور ساتھ میں لوگوں کو مچردانیاں بھی دیں تاکہ وہ اس خطرناک وائرس سے بچ سکیں۔
ڈینگی کے علامات کیا ہے؟
پشاور لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الدین کے ڈینگ وائرس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈینگی انسان کو ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے لاحق ہوتی ہے۔
علامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شروع شروع میں انسان کو متلی ہوتی ہے دل خراب ہوتا ہے اس کے ساتھ جسم میں ہڈیوں میں درد شروع ہوجاتا ہے اور انسان کو تیز قسم کا بخار بھی ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ ڈینگی مچھر کاٹنے کے بعد چار سے دس دن میں بخار ہوجاتا ہے عام طور پر یہ بخار کافی تیز ہوتا ہے شروع شروع میں 100 درجے کا بخار ہوتا ہے لیکن بعد میں 105 تک بھی پہنچ جاتا ہے، بخار کے ساتھ سر میں بھی درد ہوتا ہے اور کبھی کبھار آنکھوں میں بھی درد ہوتا ہے۔
ڈینگی بخار کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے اور یہ کن افراد کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟
ڈاکٹر ضیاء الدین کے مطابق ڈینگی بخار کا دورانیہ ایک ہفتے سے دس دنوں تک ہوتا ہے اور 20 میں سے ایک مریض ایسا ہوتا ہے جس کی حالت بہت خراب ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو ڈینگی بخار خطرناک صورتحال اختیار کرسکتا ہے۔
انکے مطابق خیبرپختونخوا میں ڈینگی وائرس کا سیزن جون سے ستمبر تک چلتا ہے لیکن کبھی کبھی یہ نومبر تک بھی پہنچ جاتا ہے۔
کونسے لوگوں کے لیے ڈینگی وائرس زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اس حوالے سے ڈاکٹر ضیاءالدین نے کہا کہ بچوں، حاملہ خواتین، 60 سال سے زائد کے افراد، دل بلڈ پریشر اور شوگر کے مریضوں کے لیے یہ انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو ڈینگی وائرس ہوجائے انکو چاہئے کہ وہ صاف پانی، تازہ پھل اور سبزیوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔